اس لڑکی نے ہجرت کے سفر کے دوران محبت کی منزل پالی؟ محبت کی مقبول عام سچی کہانیوں میں ایک اور باب درج ہو گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 05, 2017 | 04:31 صبح

بغداد (ویب ڈیسک)عراق کے مشرقی صوبے دیالا سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ لڑکی نورا عرق ویزی کوگذشتہ سال کے شروع میں تشدد کی وجہ سے اپنا ملک چھوڑنا پڑا۔عرق ویزی اپنے والدین، بھائی اور بہن کے ہمراہ عراق کی مغربی سرحد عبور کر کے ترکی میں داخل ہوئیں، جہاں سے وہ کشتی کے ذریعے یونان کے جزیرے لیبوس اور پھر وہاں سے میسیڈونیا (مقدونیہ) پہنچیں۔میسیڈونیا پہنچنے کے بعد ان کا خاندان اب اس بات کا انتظار کر رہا تھا کہ آیا انھیں سربیا میں داخل ہونے دیا جائے

گا کہ ان کی ملاقات ڈوبی ڈوڈیوسکی سے ہوئی۔

ڈوڈیوسکی بوبی نے بتایا 'میں نے عرق ویزی کی آنکھوں میں کچھ خاص چیز دیکھی۔ یہ میری قسمت تھی۔جب نورا عرق ویزی اور ڈوڈیوسکی بوبی کی پہلی ملاقات ہوئی تو اس وقت میسیڈونیا آنے والے تارکینِ وطن کا مستقبل غیر یقینی تھا کیونکہ اس وقت بہت سے ممالک تارکینِ وطن پر اپنے دروازے بند کر رہے تھے۔عرق ویزی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا 'میرا ایک سیدھا سا خواب تھا کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ جرمنی میں زندگی گذاروں۔'

عرق ویزی چھ زبانیں بولتی ہیں اور جب وہ بیماری کی حالت میں اپنے خاندان کے ہمراہ میسیڈونیا کی سرحد پر پہنچیں تو انھیں انگریزی زبان میں مہارت کی وجہ سے ڈوڈیوسکی بوبی کے پاس جانے کی ہدایت کی گئی۔

عرق ویزی نے بی بی سی ورلڈ سروس نیوز ڈے کو بتایا 'جب میں پہلی بار میسیڈونیا کی سرحد سے گزر رہی تھی تو مجھے بہت تیز بخار تھا اور اس کی وجہ سے میں کئی بار نیچے گری ۔ ڈوڈیوسکی بوبی نے فوری طور پر ریڈ کراس کی ٹیم کو مجھے بچانے کے لیے بھیجا۔

ڈوڈیوسکی بوبی نے اپنا پشہ وارانہ انداز اپنائے رکھنے کی کوشش کی لیکن ان کی ایک خاتون ساتھی نے ان کے رویے میں تبدیلی کو محسوس کر لیا۔

عرق ویزی نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ڈوڈیوسکی بوبی کی خاتون ساتھی نے ان سے کہا 'میرا خیال ہے کہ تمہیں پیار ہو گیا ہے اور کسی نے سرحد پر تمہارے دماغ کو چرا لیا ہے۔عرق ویزی نے بتایا 'اس کے بعد میں نے ڈوڈیوسکی بوبی سے بات کی اور مجھے محسوس ہوا کہ میں ان سے مزید بات کرنا چاہتی ہوں۔ڈوڈیوسکی بوبی نے دو ٹوک انداز میں کہا 'میں نے بہت سے لڑکیوں کو دیکھا جو شاید نورا عرق ریزی سے بھی زیادہ حسین تھیں لیکن میں نے نورا کی آنکھوں میں ایک خاص چیز دیکھی اور میں نے خود سے کہا ’یہی وہ لڑکی ہے، میں نورا کو ہر صورت اپنی بیوی بناؤں گا۔نورا جب صحت یاب ہوئیں تو انھوں نے مقامی ریڈ کراس کی مدد کرنا شروع کر دی۔نورا عرق ریزی کے ساتھ آنے والے دیگر تارکینِ وطن دوسرے کیمپ میں ان کے بارے میں جاننے کے لیے صرف انتظار ہی کر سکتے تھے جب کہ دوسری جانب نورا اور بوبی خاموشی سے ایک دوسرے کو جاننے کی کوشش کر رہے تھے۔بوبی نورا اور ان کی والدہ کو لے کر قریبی مارکیٹ گئے جہاں انھوں نے ان کے لیے کپڑے اور کھانے کا سامان خریدا۔

اپریل میں ایک دن جب دونوں ایک ریستوران میں رات کا کھانا کھا رہے تھے تو اس وقت بوبی بہت نروس تھے اور بہت زیادہ پانی پی رہے تھے۔نورا نے بتایا 'میں نے بوبی سے کہا تم مذاق کر رہے ہو' لیکن 'شاید بوبی نے کوئی دس بار اپنے جملے کو دہرایا کہ کیا تم مجھ سے شادی کرو گی'؟نورا عرق ریزی نے ڈوڈیوسکی بوبی سے شادی کرنے کی حامی بھر لی۔

دونوں نے میسیڈونیا کے شمالی قصبے میں شادی کر لی۔دولہا پاپاۓ قسطنطنیہ کے مُقلد مسیحی ہیں جب کہ ان کی دلہن کا تعلق ایک کُرد گھرانے سے ہے۔نورا عرق ریزی اور ڈوڈیوسکی بوبی کی شادی کی تقریب میں تمام عقائد سے تعلق رکھنے والے 120 مہمانوں نے شرکت کی جن میں ان کے ریڈ کراس کے ساتھی بھی شامل تھے۔جب دونوں سے ان کی اتنی جلدی منگی کے بارے میں پوچھا گیا تو نورا کا کہنا تھا کہ یہ پہلی نظر کا پیار تھا جو میرے اور بوبی کے درمیان ہوا۔اگرچہ بعد میں نورا کے باقی گھر والے جرمنی پہنچ گئے لیکن نورا اپنے شوہر اور ان کے تین بچوں کے ہمراہ میسیڈونیا میں رک گئیں۔ اب وہ پانچوں وہیں پر رہتے ہیں