وزیر کے ذومعنی جملے پر نصرت سحر کا ہنگامہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 21, 2017 | 08:16 صبح

 

کراچی (مانیٹرنگ) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر کے غیر پارلیمانی اور نازیبا الفاظ کے استعمال پر اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے شدید احتجاج کیا اور انتباہ کیا کہ ان کو اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ وہ ایسے الفاظ استعمال کریں ، جس کے بعد ان ارکان کو ایوان میں آنے کا موقع بھی نہ مل سکے ۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ورک اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ 2012-13 کے دوران مختلف وجوہات کی بنا پر کوئی بھی سرکاری عمارت تباہ نہیں ہوئی ہے ۔ جب ان سے اپوزیشن کی خاتون رکن نصر

ت سحر عباسی نے ٹیکنیکل طریقے سے ضمنی سوال پوچھا تو امداد پتافی نے کہا کہ ایوان میں راکٹ منسٹر کی باتیں کی جا رہی ہیں ، جو یہ کہہ رہے ہیں ، انہوں نے یقیناً راکٹ دیکھا ہو گا ۔ ایسی سخت باتیں نہ کی جائیں کہ ہم بھی جواب دینے پر مجبور ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ معزز خاتون رکن نے راکٹ بول دیا ہے ۔ شاید کسی نے راکٹ دیکھا ہو گا لیکن میرے پاس تو راکٹ نہیں ہے اور انہیں کیسے پتہ چلا کہ میں راکٹ منسٹر ہوں ۔ تاہم اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرنے کی ہدایت کی ۔ اسی دوران جب خاتون رکن نے ضمنی سوال پر کہا کہ سوال پڑھ کر بتایا جائے جس پر صوبائی وزیر نے پڑھنے سے انکار کیا اور کہا کہ اگر انہیں سمجھ میں نہیں آیا ہے تو میرے چیمبر میں آئیں ، موسم ہے عاشقانہ پڑھ کر بتاؤں گا اور نصرت سحر کو ڈرامہ کوئین کا خطاب دیتے ہوئے کہا سوال سمجھ نہیں آیا تو سوال کیا کیوں اور خاتون رکن کے کہنے پر سوال نہیں پڑھوں گا ، جس پر خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ چیمبر میں آنے کی باتیں کرنے اپنی ماؤں بہنوں کو چیمبر میں کیوں نہیں بلاتے ہیں ۔ اگر سارا کام چیمبر میں ہی کرنا ہے تو پھر اجلاس بھی چیمبر میں بلایا جائے ۔ خواتین کو ذو معنی الفاظ میں چیمبر میں بلانے کی باتیں کیوں کی جاتی ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس معنی اور مفہوم کیا ہے ۔ خواتین کے ساتھ ایسا رویہ کیوں ۔ جملہ نازیبا ہے اور مجھے افسوس ہے کہ یہ لوگوں کا ایک ذہن بن چکا ہے ۔ ہمیشہ جب بھی خواتین کی بات آتی ہے تو وہ چیمبر کی بات کرتے ہیں ۔ اس دوران ڈپٹی اسپیکر اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتی رہیں تاہم خاتون رکن شدید مشتعل رہیں ۔ امداد پتافی نے ضمنی سوال پر کہا کہ چیمبر پر اعتراض ہے تو میں کل یہاں پر جواب دوں گا ۔ انہوں نے تیمور تالپور جو نصرت کی گفتگو کے دوران مسلسل مداخلت کر رہے تھے کا نام لیے بغیر کہاکہ دوسرا وزیر اپنی وزارت کی فکر کرے ۔ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کے پاس کون سی وزارت ہے ۔ اس دوران ایک سوال کے جواب میں مدد دینے پر خاتون رکن نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے کہا کہ سی ایم صاحب یہاں نقل نہیں ہونی چاہئے ۔ جس پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا ۔ ایک موقع پر صوبائی وزیر امداد پتافی نے خاتون رکن کے سوالات سے تنگ آ کر کہاکہ آئندہ جب بھی روڈ کی تعمیر کا ٹینڈر ہو گا تو انہیں بلا کر چیک کرایا جائے گا ۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ یہاں پر سڑکوں کی تعمیر برطانوی معیار کے مطابق کی جاتی ہے لیکن ہم نے سندھ میں ایسی کوئی سڑک نہیں دیکھی ہے۔ آن لائن کے مطابق ذومعنی جملے پر ایوان میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو وزیر ورکس اینڈ سروس انگلش بولنے سے کتراتے ہوئے اردو میں جواب دینے لگے تو نصرت سحر عباسی نے امداد پتافی سے کہا کہ سوال کا جواب انگلش میں پڑھ کر سنائیں جس پر امداد پتافی آگ بگولا ہوگئے اور نصرت سحر عباسی سے کہا کہ رسی جل گئی مگر بل نہیں گیا۔ اجلاس میں مختلف ارکان گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر حکومت پر برس پڑے۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن رانا انصار نے کہا کہ حیدرآباد میں گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے ارکان نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی کرپشن کی وجہ سے ملک دنیا بھر میں بدنام ہو چکا ہے۔ بلاول کے خلاف بولنے والوں کو وارننگ دیتے ہیں۔وہ خاموش رہیں جس پر مسلم لیگ (ن) کی واحد خاتون رکن نے جواب دینے کی کوشش کی۔ موقع نہ ملنے پر انہوں نے احتجاجاً واک آئوٹ کیا جبکہ ایوان گو نواز گو اور گو زرداری گو کے نعروں سے گونج اٹھا۔