’آپریشن ضربِ عضب کے بعد اب ملک میں کس آپریشن کی ضرورت ہے۔نواز شریف کا بیان‘

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 05, 2017 | 18:53 شام

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک): وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی اب اہل علم و دانش کی سربراہی میں ’آپریشن ضربِ قلم‘ کی بھی شدید ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اسلام آباد میں منعقدہ چار روزہ ادبی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’جب تک علم و ادب سے لگن رہی ، مسلمان سرخرو رہے،ادیب، شاعر، دانشور اور اہل قلم کسی بھی معاشرے کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن کے فروغ کے لیے ادیبوں اور دانشوروں کا اہم کردار ہے، اہل قلم و دانشور محبتوں کے سفیر ہوتے ہیں اور ان کی نظر آنے والے زمانے پر بھی ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ شاعروں اور ادیبوں کی تحریریں دلوں کو گرماتی ہیں، اہل قلم خواب، ان پر عمل اور جدوجہد کا جذبہ دیتے ہیں۔علامہ اقبال کا خواب انہوں نے اس موقع پر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’خطے کی کئی قوموں نےعلامہ اقبال کے افکار کو مشعل راہ بنایا اور اپنی زندگیوں میں انقلاب پیدا کیا، علامہ اقبال نےقرارداد پاکستان سے 10 سال قبل موجودہ پاکستان کا خاکہ پیش کردیا تھا‘۔انہوں نے کہا کہ ’مخالفین نے علامہ اقبال کے اس خاکے کو شاعر کا خواب کہا لیکن قائد اعظم محمد علی جناح کی عظیم قیادت نے اس خواب کو تعبیر کی شکل دے کر جنوبی ایشیا کی تاریخ بھی بدل ڈالی اور جغرافیہ بھی‘۔ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کی شاعری نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کو خودی اور امن کا درس دیا، ایمان و یقین کا درس دیا، آزادی و جدوجہد کا درس دیا۔نواز شریف نے کہا کہ علم وادب سےمحروم ہوئے تو پستی اورغلامی کا شکار ہوئے، اسلام اس کائنات کا سب سے بڑا انقلاب ہے، اسلام کا آغاز ’اقرا‘ کے مبارک لفظ سے ہوا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’جن معاشروں میں شعر و ادب کے پھول کھل رہے ہوں وہاں انتہا پسندی، عدم برداشت، نااتفاقی، تعصب اور فرقہ پسندی جیسی بیماریاں پیدا نہیں ہوتیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ یہ کانفرنس اس نکتے پر ضرور غور کرے گی کہ کس طرح علمی و ادبی سرگرمیوں کو فروغ دے کر انتہا پسندی اور عدم برداشت جیسے رویوں پر قابو پایا جاسکتا ہے‘۔وزیراعظم نے کہا کہ ’آپ اہل علم و دانش سے بہتر یہ کون جانتا ہوگا کہ گزشتہ 15 سال سے جاری دہشت گردی نے وطن عزیز کو کس صورتحال سے دوچار کردیا تھا، معصوم بچوں اور ہزاروں لوگ اس آگ کا ایندھن بن گئے‘۔انہوں نے کہا کہ’بالآخر موجودہ حکومت نے اس فتنے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا اور حکومت کے سیاسی عزم کو ہماری مسلح افواج نے اپنی روایتی بہادری اور جوان مردی کے ساتھ عملی جامع پہنایا اور آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توٹ کر رکھ دی‘۔وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارا پختہ عزم ہے کہ ہم وطن عزیز کو دہشت گردی سے پاک کرکے امن و سکون کا گہوارہ بناکر دم لیں گے اور اس مشن کی تکمیل کے لیے معاشرے کے ہر طبقے خصوصاً میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے‘۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ کے لیے سب سے کلیدی کردار ہمارے ادیبوں، شاعروں اور اہل علم و دانش کا ہے، اور آپریشن ضرب عضب کے ساتھ ساتھ آپریشن ضرب قلم کی بھی ضرورت ہے‘۔نواز شریف نے کہا کہ ’ہم محبت اور رواداری پیدا کرنے والے الفاظ بھولتے جارہے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف ہمارا لب و لہجہ تلخ ہوتا جارہا ہے، میڈیا کے ایک حصے کے ذریعے یہ رویے عام ہورہے ہیں اور ہماری نئی نسل کو بھی متاثر کررہی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’یہ صورتحال آپ کی توجہ چاہتی ہے کیوں کہ یہی رویے انتہا پسندی میں بدل جاتے ہیں اور انتہا پسندی معاشرے میں عدم برداشت اور دہشت گردی کا سبب بنتی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ایک حلقہ مایوسی اور ناامیدی پھیلانے کے لیے سرگرم ہے، ایسے عناصر کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تخلیقات کے ذریعے نئی نسل کے دلوں میں امید و یقین کی شمعیں روشن کرنی ہوں گی۔قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے لئے فنڈ کا قیاماس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ عرفان صدیقی کی سربراہی میں قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ علمی ادبی اور تحقیقی اداروں کو پھر سے زندہ اور متحرک کیا جائے جن کی افادیت کمزور پڑتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے عرفان صدیقی اور ان کے عملے کو مکمل خود مختاری دی گئی ہے تاکہ بروقت فیصلے کرکے اس ڈویژن کو مزید مستعد اور فعال بنایا جاسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ کو نہ صرف محفوظ کیا جائے بلکہ اسے نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے بھی ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے موضوعاتی کتب اور خصوصی ٹی وی پروگرامز شروع کرنے کے ساتھ ساتھ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بھی مدد لی جائے۔نواز شریف نے کہا کہ ’عرفان صدیقی نے ذکر کیا تھا کہ علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ اور اہل علم و دانش کی قدر افزائی کے لیے فنڈز کی قلت کا سامنا رہتا ہے، لہٰذا اس مقصد کے لیے میں قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے لیے 50 کروڑ روپے کے انڈاؤمنٹ فنڈ کا اعلان کرتا ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ ’یہ فنڈ قومی تاریخ و ادبی ورژہ ڈویژن کے ماتحت رہے گا جو مختلف اداروں کی ضرورتوں اور ترجیحات کے مطابق اسے استعمال کرے گا اور مجھے امید ہے کہ یہ فنڈ ڈویژن کے تحت چلنے والی عملی اداروں کی کارکردگی کے فروغ اور اہل علم کو درپیش مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا‘۔وزیراعظم نے کہا کہ ’لائق اعانت شاعروں اور ادیبوں کی تعداد کو دوگنا کیا جارہا ہے جو پہلے 500 تھی اور اب اسے ایک ہزار کررہے ہیں اور اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے‘۔انہوں نے اس بات ک ابھی اعلان کیا کہ’اردو اور علاقائی زبانوں کی کتب اور تخلیقات پر سالانہ 11 ایوارڈز دیے جارہے ہیں جن کی تعداد بڑھا کر 20 کی جارہی ہے تاکہ تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکے‘۔وزیر اعظم نے انتظار حسین ایوارڈ کے باضابطہ قیام کے اعلان بھی کیا جی کی رقم 10 لاکھ روپے ہوگی اور اس کے قواعد و ضوابط ڈویژن طے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ’اس وقت شاعروں اور ادیبوں کے لیے انشورنس اسکیم کا دائرہ 354 شخصیات تک محدود ہے اب اس کی تعداد 700 کی جارہی ہے اور ان کا پریمیم بھی حکومت خود ادا کرے گی‘۔ٓآخری میں انہوں نے کانفرنس میں شریک ملکی و غیر ملکی شاعروں اور ادیبوں کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے اس کانفرنس کی اہمیت و افادیت میں اضافہ کیا۔