اوباما کا الوداعی خطاب:'جمہوریت میں کام ہمیشہ مشکل ہوتا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 11, 2017 | 07:41 صبح

 

شکاگو(مانیٹرنگ): امریکا کے صدر براک اوباما نے انتہائی جذباتی تقریر کے ذریعے اپنی قوم کو الوادع کہا اور اقتصادی تبدیلیوں، قومی سلامتی کو لاحق خطرات اور انتخابات کو موضوع گفتگو بنایا۔

اس موقع پر صدر اوباما کی اہلیہ مشعل اوباما اور بیٹی میلیا بھی موجود تھی—۔رائٹرز

 

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شکاگو کنونشن سینٹر میں 18 ہزار کے مجمعے سے الوداعی تقریر کے موقع پر براک اوباما کی اہلیہ مشعل اوباما اور ان کی بیٹی میلیا بھی موجود تھیں۔

صدر اوباما نے کہا، 'جمہوریت میں کام ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، متنازع اور بعض اوقات خونی، ہر دو قدم آگے بڑھانے پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم ایک قدم پیچھے آگئے ہیں'۔

تاہم صدر اوباما نے اس بات پر اصرار کیا کہ گذشتہ 8 برسوں میں امریکا مضبوط ہوا ہے، ساتھ ہی انھوں نے اعلان کیا، 'مستقبل ہمارا ہونا چاہیے'۔

اس موقع پر اوباما آبدیدہ ہوگئے، ساتھ ہی انھوں نے اپنی اہلیہ اور بیٹیوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔

انھوں نے مشعل اوباما کو سراہتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تحمل، اسٹائل اور مزاح کے ساتھ وائٹ ہاؤس کو ایک ایسی جگہ بنادیا، جس سے ہر ایک کا تعلق ہے۔

اپنی تقریر کے دوران اوباما نے کہا کہ جلد ہی ان کی جگہ ری پبلکنز آجائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ قوم کی مضبوطی 'اقتدار کی ایک صدر سے دوسرے صدر میں پر امن منتقلی' میں پنہاں ہے۔

اس سے قبل جب مجمعے نے 'چار مزید سال' کے نعرے لگانے شروع کیے تو اوباما نے کہا، 'میں یہ نہیں کرسکتا'۔

خطاب کے دوران صدر اوباما کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دور صدارت میں ہزاروں دہشت گردوں کا خاتمہ کیا، جن میں نائن الیون کا ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن بھی شامل تھا۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ ہو کر رہے گا۔

صدر اوباما نے اپنے خطاب میں مسلمان مخالف پالیسیوں کو بھی مسترد کیا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دور صدارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کا خاتمہ بھی کیا۔

اوباما نے امریکا میں مسلمانوں کےخلاف تعصب کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ باہر سے لوگ آئیں گے تو امریکا مضبوط ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کی بہتری کے لیے سماجی رویوں کو بدلنا ہوگا، جمہوریت کے ذریعے ہی کامل اتحاد قائم کیا جاسکتا ہے، عام آدمی کی شمولیت کے بغیر تبدیلی نہیں آتی۔

براک اوباما کے دور صدارت کے خاتمے کے بعد اب نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو صدارت کو عہدہ سنبھالیں گے۔

جس کے بعد تقریباً ایک عشرے تک خبروں میں رہنے والے 55 سالہ اوباما ایک عام شہری بن جائیں گے، جن کا ارادہ ہے کہ وہ ایک کتاب لکھیں گے اور خود کو ڈیموکریٹک مہم کا حصہ بنائیں گے۔