عبوری دور چھ ماہ سے چھ سال عمران، قادری اور شیخ رشید کاالگ الگ ایجنڈہ اتفاق کے لئے سر جوڑ لئے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اکتوبر 11, 2016 | 05:28 صبح
لاہور(شفق ڈیسک)تحریک انصاف کی طرف سے 30اکتوبر کے اسلام آباد کو بند کرنے اور بڑے اجتماع کے لئے ہر پارٹی تعاون درکار ہے مگر طاہرالقادری اپنے مطالبات سے سرکنے پر تیار نہیں۔وہ کہتے ہیں کہ نواز حکومت کے خاتمے پر چھ سے آٹھ سال کا عبوری سیٹ اپ احتساب کرے اور وہ اس دوران حکومت کے مدارالمہام ہوں،ذرائع کے مطابق عمران خان کی تین ماہ میں احتساب اور اگلے تین ماہ میںانتخاب کی تجویز ہے۔وہ کہتے ہیں تین ماہ کے کڑے احتساب کے بعد جو جیتے وہ حکومت بنا ئے۔شیخ رشیدکا ان چھ ماہ کیلئے خود کو وزیرِاعظم بنائے جانے کاایجنڈہ ہے
۔طاہرالقادری اپنے کارکن جتنے بھی ہیں مگر جاںنثار ہیں وہ ان کی وفاداری اور جاں نثاری کوکیش کرانا چاہتے ہیں مگر چھ سال کے لئے بغیر الیکشن کے کون ان کووزیراعظمبنانے پر تیار ہوگا۔مگر سب اپنے اپنے داﺅ پر ہیں۔تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ قادری چند ماہ کے عبوری دور پر بھی اتفاق کر لیں گے۔تحریک انصاف کی ترجیح نواز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کا خاتمہ ہے۔شیخ رشید اس معاملے میں پی ٹی آئی سے بھی دو ہاتھ آگے ہیں۔اسی لئے شیخ رشید، چودھری سرورکو ساتھ لے کر ڈاکٹر طاہر القادری کو منانے کیلئے برطانیہ گئے ،وہیںپہ جہانگیر ترین کوبھی عمران خان کی مرضی سے بلایا گیا
۔طاہرالقادری جو عمران خان کے تلخ بیانات کے بعد ان کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لئے تیار نہیں تھے ، شیخ رشید نے برطانیہ پہنچتے ہی طاہرالقادری سے ملاقات کی اور انہیں اس بات پر آمادہ کرلیا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ بات چیت کی جائے۔مگر قادری صاحب کینڈا چلے گئے اس پر پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے مابین دوریان برقرار رکھنے کے لئے کوشاں حلقوں نے یہ خبر چلوا دی کہ طاہر القادری نے پی ٹی آئی کی قیادت سے ملنے سے انکار کردیا ہے جس کی عوامی تحریک کے ترجمان نے سختی سے تردید کی اور کہا کہ وہ 21اکتوبر کو واپس لندن آئیں گے۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ قادی اپنی شرائط پر اسلام آباد پر چڑھائی کے لئے اپنے کارکنوں اور قیادت کو پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی ہدایت کردیں گے اور آفر پُر کشش اور پلان کامیاب ہوتا نظر آیا تو خود بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں۔عمران خان ان کو ڈرائیونگ سیٹ بھی دے سکتے ہیں جیسے خورشید شاہ کو دی تاہم اس پر اب وہ چیں بہ جبیں ہیں اور پچھتا رہے ہیں۔