جنرل (ر) راحیل کو فوجی اتحاد کا سربراہ بننے کیلئے آرمی کے قاعدہ و قوانین کی پابندی کرنا ہوگی؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 04, 2017 | 09:35 صبح


اسلام آباد (مانیٹرنگ رپورٹ) سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف کو سعودی عرب میں تشکیل دیئے گئے انسداد دہشت گردی کے فوجی اتحاد کا سربراہ بننے کیلئے جی ایچ کیو کی اجازت اور سکیورٹی کلیئرنس درکار ہوگی۔ فوجی قوانین اور قواعد ملازمت کے ماہر لیفٹیننٹ کرنل(ر) انعام الرحیم کے مطابق کوئی بھی فوجی افسر، چاہے وہ میجر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوا ہو یا جنرل کے عہدے سے، وہ دو سال تک بیرون ملک ملازمت اختیار نہیں کرسکتا۔ آرمی رولز اینڈ ریگولیشن کی شق 322 اور 322 اے کے مطابق بالترتیب اندروں ملک غیر حکومتی ملا

زمت بیرون ملک ملازمت، یعنی دونوں کیلئے جی ایچ کیو کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق اس نوعیت کی ملازمت کیلئے جی ایچ کیو کی اجازت سکیورٹی کلیئرنس سے بھی مشروط ہوتی ہے۔ جنرل(ر) راحیل شریف، سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ بنتے ہیں یا بیرون ملک کہیں بھی ملازمت اختیار کرتے ہیں تو انہیں جی ایچ کیو سے رجوع کرنا پڑے گا۔ باالفاظ دیگر یہ معاملہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی صوابدید پر ہوگا۔ اس ذریعہ کے مطابق سعودی اتحاد کی تشکیل کے وقت ہی راحیل شریف نے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔ اب بھی ان کی سعودی عرب میں موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی تائید حاصل ہے۔ تاہم اس امر کا امکان بہت ہی کم ہے کہ راحیل شریف مجوزہ فوجی اتحاد کے کمانڈر بنیں گے۔ فورس کمانڈر بننے کی صورت میں انہیں فورس کے ڈسپلن اور قواعد کی پابندی کرنی ہوگی۔ قابل عمل صورت یہی نظر آتی ہے کہ وہ اس کمانڈ کے فوجی مشیر ہوں گے۔