سینٹ کی دفاعی کمیٹی بھی فوج کے شانہ بشانہ ہوگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 09, 2016 | 04:27 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی براءے دفاع نے لائن آف کنٹرول پر بلا جواز بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے پاکستانی بحری حدود سے بھارتی آبدوز کو مار بھگانے پر پاک بحریہ کی ستائش کی ہے ‘ کمیٹی کی جانب سے وزارت دفاع کو لائن آف کنٹرول کی بھارتی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دینے کی ہدایت کی گئی۔ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیرالحسن نے کمیٹی کو بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کر رہا ہے۔

آپریشن ضرب عضب کی کامیابی سے خائف بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان مغربی بارڈر پرتعینات افواج مشرقی بارڈر پر لائے۔کمیٹی نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2016ءاتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ پی آئی اے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں اور عملے کے افراد کے لئے فاتحہ خوانی۔ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں کمیٹی کے ارکان جنرل (ر) عبدالقیوم ‘ فرحت اللہ بابر ‘ جاوید عباسی‘ جنرل (ر) صلاح الدین ترمزی ‘ ہدایت اللہ ‘ الیاس بلور ‘ مولانا عطاءالرحمن اور کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے شرکت کی۔ بریفنگ کے بعد کمیٹی نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کو اس کی جارحانہ پالیسی کا دانستہ حصہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت پر مبنی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی۔ کمیٹی نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی جارحیت کا نوٹس لیں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی جارحیت کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔ کمیٹی نے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی جارحیت کی صورت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے اورکمیٹی کو تمام صورتحال سے آگاہ رکھا جائے۔ قبل ازیں سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نومبر 2016ءسے اب تک بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر سیز فائر معاہدے کی 330 خلاف ورزیاں کی گئیں۔ کنٹرول لائن پر 290 اور 40 ورکنگ باﺅنڈری پر خلاف ورزیاں کی گئیں۔ حملوں میں 12 پاکستانی فوجی اور 45 شہری شہید 130زخمی ہوئے جبکہ 40 بھارتی فوجی مارے گئے۔ بھارتی جارحیت کا مقصد عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مقبول آزادی کی تحریک سے ہٹانے اور پاکستان سے مذاکرات نہ کرنے کے جواز پیدا کرنا پاکستان پر دباﺅ بڑھانا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن ضرب عضب سے توجہ ہٹا کر مغربی بارڈر پر تعینات افواج مشرقی سرحد پر لانے پر مجبور ہو۔ کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد نیشنل کمانڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2016 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ترامیم پر اختلافی نوٹ دیا۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستانی عوام اور منتخب ایوانوں کو ملکی سرحدوں کی بقاءاور دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر فخر ہے۔