نواز شریف اور ان کا خاندان مسلسل مشکل میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 08, 2017 | 19:30 شام

کراچی (شفق ڈیسک) حکمران مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کیخلاف ممکنہ عدالتی فیصلہ آنیکی صورت میں پیدا ہونیوالے حالات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرنے پر ابتدائی مشاورت مکمل کرلی ہے۔ اس مشاورت میں پاناما لیکس کیس کے تمام قانونی پہلوؤں اور وزیراعظم کیخلاف ممکنہ عدالتی فیصلہ آنے کی صورت میں حکومتی سطح پر پیدا ہونیوالے بحران کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حکمراں لیگ کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لیگی قیادت وزیراعظم کیخلاف ممکنہ عدالتی فیصلہ آنیکی صورت میں پیدا ہونیوالے ح

الات سے نمٹنے کیلئے دو آپشنز پر مشتمل حکمت عملی پر فوری عمل درآمد کرے گی۔ اس حکمت عملی کے پہلے آپشن کے تحت اگر سپریم کورٹ پاناما لیکس کیس میں ممکنہ طور پر وزیراعظم نوازشریف کو ان کے عہدے پر نااہل قرار دیتی ہے تو لیگی قیادت کی جانب سے فوری طور پر سینئر پارٹی رہنما اور رکن قومی اسمبلی کو وزیراعظم کے عہدے پر نامزد کر دیا جائے گا اور قومی اسمبلی سے ان کو وزیراعظم کے عہدے کیلئے اعتماد کا ووٹ دلانے پر اتحادیوں اور پارلیمانی جماعتوں سے بھی فوری مشاورت کی جائے گی۔ لیگی قیادت کی جانب سے حکومت سازی کا مرحلہ فوری مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعظم کیخلاف ممکنہ عدالتی فیصلہ آنیکی صورت میں اس عہدے کیلئے ممکنہ ناموں میں چوہدری نثار علی خان، احسن اقبال، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق اور رانا تنویر حسین شامل ہوسکتے ہیں۔ اس حکمت عملی کے دوسرے آپشن کے تحت اگر وزیراعظم کو ممکنہ طور سپریم کورٹ نااہل قرار دیتی ہے تو اس فیصلے کیخلاف عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے قریبی رفقا سے کی جانیوالی مشاورت میں واضح کیا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دیگی اس کو قبول کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے عندیہ دیا ہے کہ اگر پاناما لیکس کا فیصلہ وزیراعظم اور انکے خاندان کے حق میں آتا ہے تو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر کیخلاف ہتک عزت یا دیگر کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کی جائیگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وزیراعظم کی نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل پر فیصلہ نواز شریف کے حق میں آجاتا ہے تو پارٹی ان کو دوبارہ وزیراعظم کے منصب پر نامزد کرے گی اور وہ دوبارہ اپنے عہدے کا حلف آئینی تقاضوں کے مطابق اٹھائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے اس معاملے پر قبل ازابتدائی مشاورت کی ہے۔