جنگلات غائب ہونے سے مقامی آب وہوا پر برے اثرات

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 23, 2017 | 21:02 شام

اسلام آباد (شفق ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں قیمتی زرعی اراضی پر بے ہنگم شہر پھیلنے سے زرخیز زرعی زمینیں تیزی سے ختم ہورہی ہیں ایک نئے مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ 2030 تک ایشیا اور افریقہ میں پھیلتے شہرکم ازکم 3 کروڑ ہیکٹر پر زرعی زمینوں کو نگل جائیں گے جو فلپائن کے برابر رقبہ ہے۔ اس تحقیق کی بنیاد سال 2000 سے اب تک کے سیٹلائٹ نقشوں کا مطالعہ ہے اور انہی کی بنیاد پر اگلے 13 برس کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ماہرین کے مطابق یہ عمل ایشیا اور افریقہ میں سب سے زیادہ واقع ہورہا ہے اور چین، ویت نا

م اور پاکستان بھی ان ممالک میں سرِ فہرست ہیں۔ حیرت انگیز طور پر پاکستان میں اس عرصے میں 18 لاکھ ہیکٹر زمین کھودے گا اور اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔اس رپورٹ کی تیاری میں آسٹریا، جرمنی، سویڈن، نیوزی لینڈ اور امریکی ماہرین نے حصہ لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں دنیا جتنا اناج پیدا کررہی تھی 2030 میں زراعت تباہ ہونے سے اس کی 3 سے 4 فیصد مقدار کم ہوجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق چین، بھارت، پاکستان اور دیگر ممالک میں چاول، گودام، مکئی اور سویابین کی فصلیں زیادہ متاثر ہوں گی۔ ان میں ایشیا اور چین میں مشترکہ طور پر 25 فیصد زرعی زمین غائب ہوجائے گی۔ پاکستان میں چھوٹے کسان زیادہ متاثر ہوں گے اور جنگلات بھی تباہ ہوجائیں گے۔ اس مطالعے میں شریک جرمن ماہر کا کہنا ہیکہ ایک جانب تو قیمتی زرعی اراضی شہرپھیلنے سے ختم ہوں گی تو مزید نئی جگہوں کی ضرورت ہوگی جس کا بوجھ کسی ملک میں موجود جنگلات پر ہوگا اور وہاں حیاتیاتی نظام تباہ ہونے لگے گا لیکن یہ سلسلہ یہاں نہیں رکے گا بلکہ جنگلات غائب ہونے سے مقامی آب وہوا پر برے اثرات مرتب ہوں گے، اس کا نتیجہ عالمی پیمانے پر غذا کی فراہمی پر پڑے گا۔دیگر ماہرین نے زور دیا ہے کہ فصلوں کو ضائع ہونے، کھانے کو پھینکنے اور غذائی رحجانات بدلنے سے بھی اس اثر کو کم کیا جاسکتا ہے۔ دیگر ماہرین فی ایکڑ پیداوار بڑھانے پر زور دے رہے ہیں تاکہ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔