تم نے پاکستان کو کیا دیا ؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 05, 2022 | 19:53 شام

یہ سوال ہم سے بھی ایک صاحب نے کیا تھا ۔ ہم نے کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم کیا اور ہماری اوقات کیا کہ وطن کو کچھ دے سکیں ۔ جس بھی خطۂ زمین پر کوئی انسان رہتا ہے ۔ اس کے فرائض ہوتے ہیں جن کو اس نے پورا کرنا ہوتا ہے اور یہ فرائض وطن، ریاست، یا حکومت اس پر قوانین کی شکل میں لاگو کرتی ہے ۔ یہی کچھ ہوتا ہے جو ایک لأ ابائیڈنگ سٹیزن ملک کو دے سکتا ہے ۔ اللہ کے فضل و کرم سے (یہ اصلی والا فضل و کرم ہے میاں نواز شریف اور شہباز شریف اینڈ فیملی والا نہیں) ریاست جب جب ٹیکس مانگتی ہے ہم ٹیکس دیتے ہیں ۔ ابھی تک ٹی
لیویژن کا ٹیکس بجلی کے بلوں میں اور مشرقی پاکستان میں آنے والے طوفان کا ٹیکس ملک میں درآمد ہونے والی ہر چیز پر ادا کر رہے ہیں ۔ جب ریاست کہتی ہے کہ سرخ بتی پر رک جاؤ ہم رک جاتے ہیں ۔ جب ریاست کہتی ہے کہ آج عید منانا ہے ہم حکومت کے بتائے ہوئے دن پر عید مناتے ہیں ۔ جب ملک سنوارو کہتی ہے تو ہم اپنے زیور تک جمع کرا دیتے ہیں ۔ جب حکومت کہتی ہے کچرے کے ڈھیروں اور گندے پانی کے جوہڑوں کے درمیان زندگی بسر کرو تو ہم کچرے کے ڈھیروں اور گندے پانی کے جوہڑوں کے درمیان زندگی بسر کرتے رہتے ہیں ۔ اور جب جب حکومت کہتی ہے کہ بم بلاسٹنگ میں مر جاؤ، اپنے ٹکڑے ٹکڑے کروالو تو ہم مر بھی جاتے ہیں اور اپنے ٹکڑے ٹکڑے بھی کروا لیتے ہیں ۔ اور جب جب وطن نے ہمارے راستے اور سڑکیں بند کیں کہ امیرالمومنین یا اس کے کسی چمچے کی سواری آرہی ہے تو ہم ایک طرف ہٹ کر کھڑے ہوجاتے ہیں یا پھر گھر سے ہی نہیں نکلتے ہیں ۔ اور جب جب ہمارے جائز کام کے لئے سرکار نے رشوت طلب کی ہے ہم نے رشوت بھی دی ہے ۔ اب بھی اگر کچھ اور باقی ہے تو بتا دیجیئے ہم وطن کو وہ بھی دینے کے لئے تیار ہیں ۔