سی اے اے کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے تمام اے ٹی آر طیاروں کے شیک ڈاؤن ٹیسٹ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 12, 2016 | 09:29 صبح

اسلام آباد (شفق ڈیسک) پی آئی اے کی جانب سے جاری ہونیوالی پریس ریلیز میں ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ طیاروں کی چیکنگ کے عمل کی تکمیل تک تمام 10 اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ رہینگے۔ عارضی طور پر اے ٹی آر آپریشن معطل ہونے سے ملک کے چھوٹے ائرپورٹس کیلئے پروازیں متاثر ہونگی، جن میں گوادر، تربت، پنجگور، موہنجو دڑو، ژوب، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، ڈیرہ اسمٰعیل خان، چترال اور گلگت شامل ہیں۔ ترجمان پی آئی اے کیمطابق سول ایوی ایشن کی جانب سے طیاروں کی کلیئرنس کے بعد اے ٹی آر آپریشن شروع کر دیا جائیگا۔ س

اتھ ہی پی آئی اے نے مسافروں کو ہونیوالی زحمت پر معذرت کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ ائرپورٹ روانگی سے قبل اپنی مطلوبہ پرواز کیلئے پی آئی اے کال سینٹر سے ضرور رابطہ کر لیں۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی جب رواں ماہ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنیوالا اے ٹی آر مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔ بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے طیارے اے ٹی آر 42 نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔ رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔ دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونیوالی پرواز پی کے 661 کیلئے استعمال ہونیوالا اے ٹی آر 42 طیارہ لگ بھگ 10 سال پرانا اور بہت اچھی حالت میں تھا۔ گزشتہ روز ایک بیان میں اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثہ کا شکار ہونیوالے طیارے کے انجن میں پہلے سے کوئی خرابی تھی۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا الٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا، قبل از وقت ہے اور اس قسم کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں۔ طیارے کے دونوں انجن ٹیک آف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے۔ دوران پرواز کوئی مسئلہ پیدا ہوا جو حادثے کا سبب بنا، اسکی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کر رہا ہے۔ گذشتہ روز بھی پی آئی اے کے ملتان سے کراچی جانے والے طیارے کے انجن میں آگ لگنے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں، تاہم قومی ایئرلائن نے طیارے میں آگ لگنے کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔ ترجمان پی آئی اے کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ملتان سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 581 کے طیارے میں تکنیکی خرابی کے باعث تاخیر ہوئی، جسکی وجہ سے ائر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کے کہنے پر احتیاطی طور پر ٹیک آف نہیں کرایا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کاک پٹ میں کسی قسم کی وارننگ موصول نہیں ہوئی تھی، جبکہ چیف آپریٹنگ آفیسر کے حکم پر جہاز کو وقتی طور پر گراؤنڈ کر دیا گیا۔