ریٹائرڈ آرمی چیف کا حکومت سے سوال

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 12, 2017 | 18:45 شام

 

اسلام آباد (شفق ڈیسک) پاکستان کے سابق آ رمی چیف کے 39 ممالک کے اتحاد کی سربراہی کی سب افواہیں دم توڑ گئیں اور اس حوالے سے پاکستانی حکومت اور عوام کا دوہرا معیار بھی سامنے آگیا۔ جب راحیل شریف آرمی چیف تھے تو اسی عوام نے انہیں سر پر بٹھایا اور پھر وہی ہوا جو ہوتا آیا ہے یعنی عہدہ سے سبکدوش ہوتے ہی شہیدوں کے خانوادہ جنرل (ر) راحیل شریف پر طرح طرح کی باتیں سننے کو ملیں اور یہ سب اپنے عروج کو تب پہنچا جب راحیل شریف سعودی حکام کے مہمان بن کر سعودی عرب پہنچے اور پھر افواہیں آسیب کا رو

پ کی مانند ایسے سابق آرمی چیف سے چمٹیں جیسے یہ ان کا حق ہوجس پر راحیل شریف تب تک خاموش رہے جہاں تک ان کا صبر تھا،مگر وہ بھی انسان ہیں انہوں نے کیا شکوہ کیا؟ یہ ہر اس پاکستانی کو جاننا چاہئے جو ان سے محبت کا دوہرا معیار دکھا تا آیا تھا۔ اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار امجد شعیب کا کہنا تھا کہ حال ہی میں میری راحیل شریف سے بات ہوئی۔ جس میں انہوں نے مجھے کہاکہ اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق میرے بارے میں میڈیا میں جو بھی باتیں ہوئیں اور جو غلط بیانی کی گئی اس پر مجھے شدید دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے میرے متعلق کچھ کہا اور کسی نے ریمارکس لکھے کہ میں ریالوں کیلئے بک گیا۔ امجد شعیب نے بتایا کہ راحیل شریف اپنے متعلق میڈیا پر چل رہی باتوں پر نہایت افسردہ ہیں۔ امجد شعیب کا کہنا تھا کہ اس اتحاد سے متعلق کسی کو کوئی علم نہیں اور بغیر کچھ بھی جانے ہر ایک نے بیانات دینا شروع کر دیئے ہیں، اس تمام تر معاملے کا ملبہ راحیل شریف پر ڈالنے کی کوشش کی گئی، جو کہ قابل مذمت ہیں۔ امجد شعیب نے کہا کہ یہ تمام تر کنفیوژن ہمارے وزیر دفاع کے بیان کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ انکے بیان کی وجہ سے میڈیا میں سمجھا گیا کہ یہ کام ہو چکا ہے۔ راحیل شریف نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ میں نے تو ملک کی خاطر یہ سارا کام کیا، اگر حکومت اجازت دے گی تو ہی میں سعودی عرب جاؤں گا ورنہ نہیں۔ امجد شعیب نے بتایا کہ حکومت کی اجازت کے باوجود اگر راحیل شریف کی اپنی تین شرائط کو پورا نہ کیا گیا تب بھی وہ اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ کی کمان نہیں سنبھالیں گے۔ان میں سے سب سے اہم شرط یہ تھی کہ اس اتحاد میں ایران کو بھی شامل کیا جائے۔ دوسری شرط یہ تھی کہ وہ کسی کی کمان کے انڈر کام نہیں کریں گے۔ جبکہ تیسری شرط یہ تھی کہ وہ اسلامی ممالک میں مصالحت کار کا کردار ادا کریں گے۔ میں ان کا آرمی چیف تھا مجھے بہت دکھ ہوا جب انہوں نے کہا کہ میں ریالوں میں بک گیا۔۔! غلط افواہوں کا اصل ذمہ دار کون تھا؟