1971 کی جنگ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں قید ہونیوالا ایک پاکستانی فوجی جب رہائی کے بعد اپنے گھر واپس پہنچا تو شہر والوں نے اس کا استقبال کس طرح سے کیا؟ دلوں کو تڑپا دینے والی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 23, 2017 | 04:53 صبح

لاہور (شیر سلطان ملک)  میانوالی سے تعلق رکھنے والے ایک مایہ ناز  استاد،پروفیسر منور علی ملک لکھتے ہیں ۔

میرے بہت عزیز سٹوڈنٹ میجر میاں محمد قریشی نے اپنے والد محترم مرحوم سراج الدین قریشی کے حوالے سے بتایا کہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے دوران والد محترم پاک فوج کی پنجاب رجمنٹ میں سپاھی کی حیثیت سے مشرقی پاکستان  میں موجود تھے- جنگ کا انجام تو سب جانتے ہیں- موصوف سراج الدین صاحب بھی جنگی قیدیوں میں شامل تھے- دوسال دوماہ بعد قیدیوں کو ر

ہائی ملی تو وہ بھی وطن واپس آئے، ان کے صاحبزاد ے میاں محمد قریشی انہیں ہمراہ لے کر ماڑی انڈس ٹرین پرلاہور سے میانوالی پہنچے تو ریلوے سٹیشن پر بہت سے لوگ پھولوں کے ہار لے کر ان کے استقبال کے لیے موجود تھے- موصوف نے ان لوگوں سے روتے ہوئے کہا

یہ کیا تماشا ہے ؟ میں آدھا ملک دے کر آرہاہوں- یہاں سے ایک بندوق لے کر گیا تھا ، وہ بھی ہندؤوں کو دے کر آرہا ہوں - میرااستقبال تو پھولوں کی بجائے جوتوں کے ہاروں سے ہونا چاھہے تھا-“ موصوف کا یہ دردناک خطاب سن کر سب لوگوں کی آنکھیں بھیگ گئیں۔-

میانوالی سے بس میں بیٹھ کر اپنے گاؤں پکی شاہ مردان پہنچے تو وہاں بھی استقبال کے لیے لوگ جمع تھے ۔ موصوف نے انہیں بھی  استقبال سے روک دیا  اور چادر کے پلو سے منہ چھپائے گھر پہنچے ، اور گھر والوں سے کہا کاش   “کاش سرکار آج بھی مجھے بندوق دے کر پاک وطن کی سرحد کی حفاظت کے لیے بھیجنا چاہتی تو میں ایک منٹ بھی گھر میں بیٹھنا پسند نہ کرتا۔

یہ مرد مجاہد 3 اگست 2016 کو راولپنڈی میں  اپنے صاحبزادے میجر میاں محمد قریشی کے ہاں  اس دنیا سے رخصت ہوگئے- ان کے جوش جہاد کا صلہ رب کریم نے یوں دیا کہ جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو ان کے پانچ بچے پاک آرمی میں خدمات دے رہے ہیں ۔