امجد صابری کے قتل اور مجلس پر فائرنگ میں ملوث گروہ گرفتار، وزیراعلیٰ سندھ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 07, 2016 | 19:35 شام

کراچی (شفق ڈیسک) گرفتار ملزمان کا تعلق لشکرجھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے جو 9 اہم وارداتوں میں ملوث ہیں، مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ معروف قوال امجد صابری سمیت فوجی جوانوں، رینجرز اور پولیس اہلکاروں کیقتل میں ملوث کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ سول لائن پولیس نے لیاقت آباد نمبر 2 گلی نمبر 4 میں و

اقع نایاب مسجد کے قریب ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران شہر میں ہائی پرو فائل ٹارگٹ کلنگز میں ملوث 2 دہشت گرد اسحاق عرف بوبی اور عاصم عرف کیپری کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بھاری اسلحہ و بم بنانے کے لیے استعمال ہونے والے سامان سمیت دیگر چیزیں برآمد کرلی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بتایا دہشت گردوں کا تعلق لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ سے ہے اور گرفتار دہشت گردوں سے انویسٹی گیشن شروع کی گئی تو دوران تفتیش اور ان سے برآمد کیے جانے والے ہتھیاروں کی بیلسٹک رپورٹ میں ان خولوں سے میچنگ ہوئی جو موقع واردات سے پولیس کو ملے تھے، فارنسک رپورٹ آنے کے بعد انکشاف ہوا کہ گرفتار دہشت گرد 28 ہائی پروفائل دہشت گردی ?ے واقعات میں ملوث ہیں جن میں 29 اکتوبر ناظم آباد کے علاقے میں خواتین کی مجلس عزا کے شرکا پر فائرنگ کر کے 5 افراد کے قتل، 17 اکتوبر کو لیاقت آباد ایف سی ایریا میں واقع امام بارگاہ درعباس میں مجلس پر دستی بم سے حملہ کیا تھا جس میں ایک نو عمر لڑکا جاں بحق اور خواتین سمیت متعدد افراد کو زخمی ہوئے تھے۔ سید مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ دہشت گرد رواں سال 26جولائی کو صدر پارکنگ پلازہ کے قریب ملٹری پولیس کے 2 جوانوں کو شہید کرنے، 23 جون کو لیاقت آباد انڈر پاس کے قریب معروف قوال امجد صابری کے قتل، 21 مئی کو عائشہ منزل پر2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل، 20 اپریل کو اورنگی ٹاؤن میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور 7 پولیس اہلکاروں کے قتل، یکم دسمبر 2015 کو تبت سینٹر کے قریب ملٹری پولیس کے2 جوانوں کو شہید کرنے سمیت قتل کی دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں سے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے ہیں جب کہ گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ نعیم بخاری کی گرفتاری کے بعد صالح رحمانی نعیم بخاری کے کزن نے تمام تر اسلحہ اور بارود ان کے حوالے کردیا تھا، گرفتار ملزمان نے کچھ عرصہ روپوشی کے لیے وڈہ میں معاذ کے پاس پناہ حاصل کی تھی، دہشت گرد نے سابقہ کارروائیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے گروپ کو بہت مختصر رکھا اور اس کے لیے دہشت گرد کارروائیوں میں صرف 2 دہشت گردوں نے کارروائیاں کیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گرفتار دہشت گردوں نے انتہائی گنجان آبادی میں واقع فلیٹس میں رہائش اختیار کی ہوئی تھی اور بظاہر اپنا کاروبار شاپنگ بیگ سپلائی کا ظاہر کرتے تھے اور اس کے لیے انہوں نے دکان بھی کرائے پر لے رکھی تھی جہاں وہ واردات کی پلاننگ کرتے تھے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرنا پولیس کی بہت بڑی کامیابی ہے، حالیہ دنوں میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں جس پر حکومت سندھ نے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں جس کے خلاف کہیں مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کی کارروائی کسی خاص کمیونیٹی کے خلاف نہیں بلکہ صرف دہشت گردی کی وارداتوں کو روکنے کے لیے ہیں اور وہ یقینی دہانی کرتے ہیں کہ کسی کے خلاف نا انصافی نہیں ہوگی اور جہاں پولیس کو کوئی شک و شبہ ہوتا ہے وہاں پولیس لوگوں کو تحویل میں لے رہی ہے اور جہاں کسی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل رہا اسے فوری رہا بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس سے تعاون کریں، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف اپنے تمام پارٹنر کے ساتھ مل کر اسے ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ چند روز میں ہونے والی فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگز کے واقعے کے بعد پولیس نے فیصل رضا عابدی کو غیر لائسنس یافتہ اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا، مولانا مرزا یوسف حسین کے خلاف مقدمات پہلے سے درج ہیں اور ان کا نام فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہے اور حالات کو دیکھتے ہوئے انہیں حراست میں لیا گیا، تاج محمد حنفی کو MPO کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران رونما ہونے والے قتل و غارت گری کے واقعات کے بعد کچھ ایسے اقدامات کیے ہیں جس کا رد عمل بھی آیا اور اس حوالے سے مظاہرے بھی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کسی بھی جماعت کی جانب سے اشتعال دلانے یا اکسانے میں ممکنہ طور پر براہ راست ملوث ہونے کے شبے میں فوری کارروائی عمل میں لائی گی، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔