معذور لڑکی کیساتھ زیادتی کی کوشش ناکام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 02, 2017 | 09:05 صبح

شاہدرہ (شفق ڈیسک) پولیس گزشتہ رات ملزم زوہیب کے گھر پہنچی اور گھر میں موجود خواتین اور بچوں سمیت تمام افراد اور زوہیب کے والد محمد بشیر مغل کو بھی اٹھا کر تھانہ فیروز والہ لے گئی اور ان سے ملزم بارے پوچھ گچھ کرتی رہی جس کے بعد تمام اہل محلہ اکٹھے ہو کر تھانہ فیروز والا پہنچے اور مقدمہ کے مرکزی ملزم محمد زوہیب کو تھانے پیش کر دیا اور اس کے اہلخانہ کو پولیس حراست سے چھڑا کر لے آئے۔ ملزم زوہیب کے والد بشیر مغل اور اہل محلہ کا کہنا ہے کہ زوہیب بے گناہ ہے اسے جھوٹے مقدمہ میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ مل

زم کے بھائی عامر اور خرم کا کہنا ہے کہ بھائی بے گناہ ہے لڑکی کا والد اسی طرح پہلے بھی کئی افراد کو بلیک میل کرتا رہا ہے۔ اہل علاقہ اور لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے بیٹے کا ڈی این اے کرایا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ لڑکی اپاہج نہیں اب نارمل ہے سلو لرنر ہے۔ یہ تمام معاملات ذکاء اللہ کی سازش ہے۔ ذکاء اللہ اور زوہیب اکٹھے کام کرتے ہیں۔ ذکاء اللہ کلرک ہے اور زوہیب وہاں سٹور کیپر کا کام کرتا ہے۔ ملزم کے لواحقین نے بتایا کہ 20 سے 25 روز قبل سے ہمیں ذکاء اللہ بارہا فون کرتا رہا ہے اور اس نے بتایا کہ آپ کے بیٹے زوہیب نے اسحاق نامی شخص کی بیٹی سے زیادتی کی ہے اور اب اسحاق لوگوں سے ملنا چاہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ذکاء اللہ نے سارا معاملہ ختم کرانے کیلئے ہم سے 15 لاکھ کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اب تک ہم سے 15 ہزار روپے لے چکا ہے۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ملزم زوہیب کردار کا اچھا ہے وہ ایسی حرکت نہیں کر سکتا۔ یہ تمام سازش ذکاء اللہ اور لڑکی کے والد اسحاق نے مل کر تیار کی ہے۔ تاکہ ہمیں بلیک میل کر کے ہم سے 15 لاکھ روپے وصول کر سکیں اور ہمارے بیٹے کو سٹورکیپر کی نوکری سے نکلوا سکیں کیونکہ چند ہفتے قبل کلرک ذکاء اللہ نے زوہیب سے کہا تھا کہ تم میرے سے مل کر جہاں کام کرتے ہیں وہاں سے کرپشن کرو لیکن زوہیب نے صاف منع کر دیا تھا جس پر اسے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ مقدمہ کا مرکزی ملزم زوہیب جوکہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہے اس کی 4 جنوری تک ضمانت ہو چکی۔