چین اور پاکستان نے اپنی کرنسی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 05, 2016 | 14:09 شام

اسلام آباد (شفق ڈیسک) پاکستان اور چین کے مابین ہونیوالی اربوں کی تجارت دونوں ممالک کی مقامی کرنسی میں شروع کئے جانیکا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ جسکے بعد دونوں ممالک کے تاجر ڈالرز کی بجائے مقامی کرنسی میں تجارت کر سکیں گے، جس کے نتیجے میں علاقے سے امریکی ڈالر کی اجارہ داری ختم ہونے کیساتھ ساتھ ایک نیا اقتصادی دور شروع ہوگا۔ تفصیلات کیمطابق پاکستان اور چین کے مابین اس وقت تک تمام تجارت ڈالرز میں ہوتی ہے جسکے باعث مقامی تاجروں کو اس سلسلے میں پیسوں کی منتقلی کے عمل میں بہت رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔ مگر

اب اس مشکل دور کا اختتام ہونے جا رہا ہے۔ پاکستان اور چین کے مابین دو سال قبل کرنسی سویپ معاہدے کے تحت اب سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک کی جانب سے تاجروں کو مقامی کرنسی میں دونوں ممالک کے مابین ہونیوالی تجارت کیلئے رقوم جمع کروانے کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک کیجانب سے اس سلسلے میں روڈ شو کا انعقاد کیا جا رہا ہے روڈ شو میں بک کے چیف ایگزیکٹیو آفسیر شہزاد واڈا نے میڈیا کو بتایا کہ سٹیٹ بنک کیساتھ اس سلسلے میں ہونیوالی انکی ملاقاتیں بہت نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہیں جسکے بعد اب دونوں ممالک کے مابین ہونیوالی تجارت بنک کی دونوں ممالک میں قائم شدہ شاخوں کے ذریعے مقامی کرنسی میں ہی کی جائیگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں مرکزی بنک کیجانب سے تمام سہولیات فراہم کئے جانیکا وعدہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بنک کیجانب سے یہ روڈ شو انٹرنیشنل سیریز کا حصہ ہے جسکے تحت چین میں واقع سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک کیجانب سے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں بھی اس طرح کے روڈ شوز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جبکہ چین کیجانب سے متحدہ عرب امارات، قطر اور ہانگ کانگ سمیت 8 دیگر ممالک کیساتھ مقامی کرنسی میں تجارت کا معاہدہ طے پایا ہے جسکے سلسلے میں وہاں بھی روڈ شوز منعقد کئے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کیجانب سے جاری کردہ خصوصی حقوق سپیشل ڈرائنگ رائٹس کے تحت لسٹ آف گلوبل کرنسیز میں رینمبی کو شامل کیا گیا ہے جسکے بعد چین ایسے روڈ شوز منعقد کروا رہا ہے، جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری جو چھیالیس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے اور اسکے علاوہ دونوں ممالک کے مقامی تاجروں کے مابین بھی اربوں کی تجارت کا راستہ کھل گیا ہے جسکے بعد مقامی کرنسی میں تجارت کے نتیجے میں ڈالر کی اجارہ داری خطے سے ختم ہو جائیگی جبکہ مقامی کرنسی کو استحکام حاصل ہو گا۔