فیڈرل بورڈ کے ذمے اہم کام
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 06, 2016 | 19:09 شام
اسلام آباد (شفق ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی بورڈ ان کونسل نے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنیکی منظوری دے دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یکم نومبر کو ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں سٹریٹجک پلاننگ ریسرچ اینڈ سٹیٹسکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی اور درخواست کی گئی کہ ایف بی آرکے ٹیکس پالیسی اینالسز یونٹ کو ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ میں تبدیل کر دیا جائے، بورڈ ان کونسل نے تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اس تجویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ اس بارے میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ یہ یونٹ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے پرچون فروش تاجروں و دیگر کاروباری اداروں و افراد کے اصل ذرائع آمدن اور انکی اصل فروخت کا سراغ لگانے کا کام کریگا، یہ یونٹ ملک بھر میں ضلعی سطح پر بھی کام کریگا اور جن لوگوں کی قابل ٹیکس آمدنی ہوگی انکی نشاندہی کریگا، اس انٹیلی جنس کی بنیاد پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ان تاجروں و صنعت کاروں اور کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لائیگا اور جن افراد کی جانب سے مطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس دیا جا رہا ہو گا ان کیخلاف کاروائی کر کے پورا ٹیکس وصول کریگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بلیک اور غیر رسمی معیشت کو قومی دھارے میں لانے کیلئے ترکی کی طرز پر ایکشن پلان لانیکی تجویز زیرغور ہے، اس ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے بھی مذکورہ ٹیکس انٹیلی جنس یونٹ فعال کردار ادا کریگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلیک وغیر رسمی معیشت کا حجم 94 کھرب کے لگ بھگ ہے جو ملکی جی ڈی پی کا 91.44 فیصد ہے، غیر رسمی معیشت کے اس قدر بڑے حجم کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہورہی ہیں۔ اس ایکشن پلان کی نگرانی کیلئے ملک میں مستقل بنیادوں پر ورکنگ گروپس قائم کئے جائینگے اور غیر دستاویزی شعبوں کو دستاویزی بنانیکی کوشش کی جائیگی، ایکشن پلان کے تحت خزانہ، محنت و افرادی قوت، تجارت، صنعت و پیداوار، ماحولیات و موسمی تبدیلی، پانی و بجلی، قومی غذائی تحفظ کی وزارتوں کیساتھ ایف بی آر، سٹیٹ بنک آف پاکستان، ایس ای سی پی اور متعلقہ اداروں کے درمیان باہمی رابطہ سازی کو فروغ دیا جائے گا۔