درگاہ شاہ نورانی میں دھماکامیں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد50 ہوگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 12, 2016 | 14:15 شام

حب (شفق ڈیسک)

 صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں زور دار دھماکے کے نتیجے میں50افراد ہلاک اور 70 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

مذکورہ علاقہ حب شہر سے 100 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر قائم ہے، راستہ انتہائی دشوار گزار اور خراب ہے جبکہ قریب میں ریسکیو کی سہولیات بھی موجود نہیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود زخمیوں کو ہسپتال منت

قل نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

 

 

اب تک کی اطلاعات کے مطابق

ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں دھماکا

دھماکے میں 43 افراد ہلاک 70 سے زائد زخمی، بیشتر کی حالت تشویشناک

علاقے میں کوئی ہسپتال موجود نہیں

دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے اب تک ریسکیو کا عملہ نہیں پہنچ سکا

زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت حب اور کراچی منتقل کیا جارہا ہے

طویل سفر ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

امدادی سرگرمیوں کیلئے کراچی سے فوج کے دستے روانہ

کراچی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی


ڈان نیوز کے مطابق درگاہ شاہ نورانی میں ہفتے کے روز شام گئے دھمال کا آغاز ہوتا ہے جس میں سیکڑوں افراد شرکت کرتے ہیں اور دھماکا اسی مقام پر ہوا ہے جہاں دھمال جاری تھا۔

مزار کے خلیفہ نواز علی نے بتایا تھا کہ 'روزانہ سورج غروب ہونے کے وقت مزار پر دھمال ڈالا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے لوگوں کی بڑی تعداد یہاں آتی ہے'۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک شخص کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے— فوٹو: اے پی.

 

ضلع خضدار میں سماجی تنظیم ایدھی کے سینئر عہدیدار عبدالحکیم لاسی نے بتایا کہ دھماکے کے وقت کم سے کم 500 افراد دھمال دیکھنے کیلئے موجود تھے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔

اس سے قبل تحصیلدار جاوید اقبال کے مطابق دھماکا مغرب سے 10 منٹ پہلے ہوا اور اس وقت سیکڑوں زائرین یہاں موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں متعدد خواتین اور بچوں سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے۔

تحصیلدار کا کہنا تھا کہ واقعے کے دیگر 70 زخمیوں کو لیویز کی گاڑیوں میں حب اور کراچی کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا ابھی تعین نہیں ہوسکا، ہفتے اور اتوار کو ملک بھر سے زائرین درگاہ آتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی امداد نہیں پہنچی اور ہم اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔

انھوں نے جلد از جلد ایمبولینس درگاہ شاہ نورانی بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کاموں کیلئے گاڑیاں اور ایمبولینس درکار ہیں۔

 

بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی صدارت میں صوبے کی اعلیٰ قیادت کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے کے بعد سیکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور دہشت گردوں کو سختی سے کچلنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

صوبہ کی انتظامیہ نے دھماکے کے بعد ریسکیو سرگرمیوں میں تعاون اور جائزے کیلئے کوئٹہ میں کنٹرول روم بھی قائم کردیا۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر نے دھماکے میں 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ امدادی کاموں کی نگرانی کررہی ہے،

انھوں نے کہا کہ حالت جنگ میں ایسے نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں اور دعویٰ کیا کہ دہشت گردی پر بہت جلد قابو پالیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کے پاس امدادی سرگرمیوں کیلئے ہیلی کاپٹر موجود نہیں ہے۔

بعد ازاں ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ دشمن مایوسی کا شکار ہیں اور خواتین اور بچوں پر حملے کررہے ہیں۔

انھوں نے درگاہ شاہ نورانی میں ہونے والے دھماکے کو بلوچستان اور اقتصادی راہداری پر حملہ قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دھماکے کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پورے صوبے کی سیکیورٹی کو انتہائی سخت کیا گیا تھا، غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رات کی تاریکی اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں ریسکیو کیلئے ہیلی کاپٹر کو نہیں بھیجا جاسکتا۔

سربراہ نیشنل پارٹی حاصل بزنجو نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں دھماکا ہوا وہ بلوچستان کا انتہائی دور دراز کا علاقہ ہے اور ایسے علاقوں میں امدادی کام کرنا آسان نہیں۔

واقعے میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی سہولیات دینے کے حوالے سے حاصل بزنجو نے کہا کہ شاہ نورانی سے کراچی تک کم از کم پونے 2 گھنٹے کا سفر ہے۔

انھوں نے کہا کہ وفاق اور سندھ حکومت نے ہیلی کاپٹر نہ دیے تو ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل عاصم باجوا نے سماجی رابطی کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حب کے قریب شاہ نوارنی درگاہ پر ہونے والے دہشتگردی میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیمیں موقع پر زخمیوں کو طبی امداد دیں اور زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

ترجمان پاک فوج کا مذکورہ ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر کراچی اور خضدار سے فوج کے جوان درگاہ شاہ نورانی کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔

اس کے علاوہ فرنٹیر کور (ایف سی) کی دو پلاٹونز کو میڈیکل اور امدادی سامان کے ہمراہ شاہ نورانی درگاہ کی جانب روانہ کردیا گیا۔

بعد ازاں ترجمان پاک فوج نے ٹوئٹ کیا کہ شاہ نورانی دھماکے کے بعد امدادی کاموں میں مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے میڈیکل ٹیم، جس میں 100 فوجی، 45 ایمبولنس، شامل ہیں ، روانہ کی گئی ہے جو کچھ ہی دیر میں جائے وقوعہ پر پہنچنے والی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امدادی کاموں کیلئے رینجرز کی میڈیکل ٹیم کو بھی روانہ کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ علاقے کے دشوار گزار راستوں کی وجہ سے یہاں طیارے کو لینڈ کرانا مشکل ہوگا جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کو مذکورہ مقام پر بھیجنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

دضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں دھماکے کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی۔