تین سال میں ڈھائی لاکھ پاکستانی ملک بدر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 19, 2016 | 17:10 شام

 

اسلام آباد (شفق ڈیسک) گزشتہ تین سال کے دوران دنیا کے مختلف ممالک سے ڈھائی لاکھ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ جو ڈی پورٹ ہونے کے بعد وطن واپس پہنچے۔ ان افراد میں اکثریت کا تعلق مزدور طبقے سے ہے۔ جبکہ انکا تعلق پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے۔ تفصیلات کیمطابق حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2012ء سے سال 2015ء تک کے تین سال کے مختصر عرصے کے دوران تقربیاً ڈھائی لاکھ پاکستانی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران سمیت دنیا کے مختلف ملکوں سے نکالے جانے کے

بعد وطن واپس پہنچے تھے۔ پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لیبر مائیگریشن فرام پاکستان۔ سٹیسٹس رپورٹ سال 2015ء کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کے علاوہ جن ملکوں سے پاکستانیوں کو نکالا گیا ہے ان میں عمان، یونان، برطانیہ اور ملائشیا بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کیمطابق مجموعی طور پر 242870 پاکستانی جن میں اکثریت مزدوروں کی تھی وہ پاکستان واپس آئے ہیں۔ خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے نکالے جانیوالوں میں اکثریت روز گار کے متلاشی مزدوروں، نیم ہنر مندوں اور چھوٹے تاجروں کی ہے۔ جبکہ ایران سے واپس بھیجے گئے افراد میں وہ لوگ شامل تھے جو غیر قانونی طور پر یونان اور اس سے آگے یورپ جانے کیلئے پاکستان سے نکلے تھے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سب سے زیادہ پاکستانی سال 2014ء میں پاکستان واپس بھیجے گئے تھے جب 77000 پاکستانی واپس آئے تھے۔ خلیج تعاون کونسل میں شامل ملکوں سے زیادہ تر سکیورٹی خدشات کی بنا پر پاکستانیوں کو نکالا گیا تھا اور وہ واپس وطن آئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنیوالے برسوں میں اس رجحان میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے اور اسکی وجہ سے انسانوں کی سمگلنگ اور غیر قانونی طور پر مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک میں جانیوالوں کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے جرائم اور منشیات کی روک تھام کے ادارے کے مطابق غیر قانونی طور پر ملک چھوڑنے والوں میں اکثریت کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہروں گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، منڈی بہاؤ الدین، ڈیرہ غازی خان اور ملتان سے ہوتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سال 2007ء سے جون سال 2015ء تک پانچ لاکھ افراد پاکستانیوں کو پاکستان واپس بھیجا گیا۔ غیر قانونی یا سفری دستاویزات میں مسائل کے باعث سال 2005ء سے سال 2015ء کے دس برس میں نو لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو پکڑ کر مختلف ملکوں سے واپس بھیجا گیا۔