مفتی صاحب کا فتوہٰ لوڈو کھیلنا حرام ہے یا حلال

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 26, 2016 | 19:19 شام

کراچی (شفق ڈیسک) لوڈو گھر گھر میں کھیلا جانیوالا وہ کھیل ہے جسے بچوں کیساتھ ساتھ بڑے بھی کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ اسلام میں ایسی کھیلوں کی کیا حقیقت ہے کیا لوڈو اور اس قسم کے دیگر کھیل کی اسلام میں ممانعت ہے یا اجازت اس حوالے سے جانتے ہیں۔ مذہبی چینل کیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں لڈو کھیلنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ لڈو پر جوا یا سٹے یا شرط کی رقم نہ لگی ہو تو کھیلا جا سکتا ہے تا ہم وقت کے ضیاع کا خیال رکھنا چاہیے۔ کیو ٹی وی کے براہ راست پروگرام میں گھروں میں کھ

یلے جانیوالے عام کھیل لِڈو کے جائز یا ناجائز ہونیکے بار ے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مفتی صاحب نے کہا کہ اسلام جسمانی اعضاء کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور جسم کو چابک اور چست رکھنے والے کھیلوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ خود رسول آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی تیراکی، تیر اندازی، گھوڑ سواری اور دوڑنے کے مقابلوں میں حصہ لیا اور ایسے تمام کھیلوں کو مفید قرار دیا۔ مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ اسی طرح ایسے تمام کھیل جو ذہانت بڑھانے، یکسوئی برقرار رکھنے اور ذہنی مہارت بڑھانے کا سبب بنتے ہیں ایسے کھیل کھیلے جا سکتے ہیں البتہ اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے کہ اس قسم کے کسی بھی کھیل میں جوا یا سٹہ نہ لگایا گیا ہو کیوں کہ اسلام جوا اور سٹے کو حرام قرار دیتا ہے۔ سوال کے جواب میں مفتی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ کھیل چاہے جسمانی چابک دستی کیلئے کھیلا جائے یا ذہنی استعداد کو بڑھانے کیلئے کھیلا جائے، اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے کہ کھیل وقت کے ضیاع کا موجب نہ بننے اور ایک مقررہ اور فارغ اوقات میں کھیلا جائے تا کہ کھیل حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں رکاوٹ نہ بنے۔ واضح رہے کہ مفتی سہیل رضا امجدی کیو ٹی وی پر قرآن سنیں اور سنائیے اور خوابوں کی تعبیر کے حوالے سے پروگرام بھی کرتے ہیں۔