دہشتگردوں کیلئے آسانی تفتیش کار الجھے رہیں
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 04, 2016 | 19:37 شام
کراچی (شفق ڈیسک) کراچی میں دہشتگردوں اور ٹارگٹ کلرز نے پولیس اور رینجرز سے بچنے اور انہیں الجھانے کیلئے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ دہشتگرد وارداتوں کے بعد پستولوں کی فائرپن تبدیل کر دیتے ہیں۔ پن تبدیل کرنے سے گولی کے خول پر ہمیشہ نیا نشان پڑتا ہے، نیا نشان پڑنے سے خول پچھلی وارداتوں میں استعمال ہونیوالے ہتھیاروں سے میچ نہیں ہوتے۔ جس کے بعد واردات کرنیوالے کون ہیں؟ ہتھیار کون سا استعمال کیا؟ تفتیش کرنے والے گھوم جاتے ہیں۔ کراچی میں دہشتگردوں نے پکڑے جانے اور حساس اداروں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے بچنے اور نظروں میں نہ آنے کیلئے نئے طریقے اختیار کر لئے ہیں۔ فائر پن کا نشان ایک دستخط ہے اور نئے نشان کے باعث فارنزک رپورٹ یہ آتی ہے کہ واردات میں نیا ہتھیار استعمال ہوا ہے اور قانون نافذ کرنیوالے یا حساس ادارے ایک نئے سرے سے دہشتگردوں کے سراغ میں لگ جاتے ہیں۔ یہ طریقہ کار چند ماہ کے دوران ہی متعارف ہوا ہے اور کئی سنگین وارداتوں میں اس طرح تحقیقات کاروں کو دہشتگردوں نے چکمہ دیا ہے۔ حساس ادارے، سینئر افسران اور تحقیقات کاروں نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔