ہر سال اکتوبر میں خواتین کو کینسر کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جاتی ہے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اکتوبر 13, 2016 | 18:08 شام
اسلام آباد (شفق ڈیسک) کوئی بھی بیماری کسی گناہ کا نتیجہ نہیں ہے کوئی بھی شخص اس میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ عوام الناس میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی عام کرنے کیلئے ہر سال اکتوبر میں مہم چلائی جاتی ہے۔ اس مہم کا مقصد خاص طور پر خواتین کو کینسر جیسے موذی مرض کے حوالے سے آگاہی دینا ہے۔ایشیائی ممالک میں اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ پاکستان میں بھی ہر سال ہزاروں خواتین اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ اس لئے پاکستانی معاشرے میں خاص طور پر خواتین میں بیماروں اور ان کے علاج کے حوالے سے آگاہی بہت ضروری ہے۔بریسٹ کینسر پاکستانی خواتین کو ہونے والی بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اس کی تشخیص خواتین خود سے کر سکتی ہیں۔ کہیں کوئی گلٹی تو موجود نہیں چھاتی کے آس پاس، بغلوں، چھاتی کے اوپر اور نیچے بھی معائنہ کریں۔ ماہانہ ایام کے بعد نہاتے ہوئے بازو اوپر کریں اور محسوس کریں کہ بریسٹ میں کوئی گلٹی یا دانہ تو نہیں۔ اس کے ساتھ شیشے کے سامنے بھی معائنہ کیا جا سکتا ہے۔تقریباً پاکستان کے تمام بڑے ہسپتالوں میں بریسٹ کینسر کے تشخص اور علاج کی سہولیات موجود ہیں۔ اس لئے علامات کے ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔ بریسٹ کینسر کا زیادہ خطرہ پچاس سال سے اوپر کی خواتین کو ہوتا ہے جبکہ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں 30 سال سے 40سال کے درمیان کی خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔خواتین کو 40سال بعد میمو گرافی اور کلینکل بریسٹ ایگزمینشن کروانا چاہئیے تاکہ کینسر کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔ کینسر کا علاج اگر بروقت نہ کیا جائے تو یہ جسم کے دوسرے حصوں میں بھی پھیل جاتا ہے۔ پاکستان میں سرجری، کیمیو تھراپی، ریڈیو تھراپی اور بائیوپسی کے ذریعے سے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے لیکن یہ طریقہ علاج مہنگا ہے۔ اس ضمن حکومت اور محکمہ صحت اپنا کردار ادا کرے اور اس علاج کو سستا کرے تاکہ عام پاکستانی صحت مند زندگی گزار سکیں۔ کیونکہ اگر ایک ماں بھی اس مرض سے مر جاتی ہے تو اس کا ازالہ ممکن نہیں۔تحقیق کے مطابق پاکستان میں نوے ہزار سے زائد خواتین اس موذی مرض کا شکار ہو رہی ہیں۔ خاتون بہادری سے اس مرض کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اس سے بچے کیلئے خواتین متوازن غذا کا استعمال کریں، پیدائش کے بعد بچے کو فیڈ کروائیں ، ورزش کریں، مرغن کھانوں کا استعمال نہ کریں، تمباکو نوشی شیشے اور شراب سے پرہیز کریں، گوشت کے بجائے پھل سبزیوں کا استعمال کریں۔