پاناما کیس کی سماعت اور سپریم کورٹ کادائرہ اختیار۔۔۔۔اچانک بہت بڑی خبر آگئی ، شریف خاندان میں خوشیاں ہی خوشیاں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 21, 2017 | 10:06 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ رپورٹ ) اٹارنی جنرل نے پانامہ کیس کو عدالت کے دائر اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت ان کے آواز بنی ہے جو اپنی آواز خود نہیں اٹھا سکتے۔

ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے پاناما کیس میں عدالت کے دائرہ اختیار پردلائل دیتے کہا کہ درخواستوں میں وزیر اعظم کی نااہلی مانگی گئی ہے ایسی درخواستوں کی سماعت عدالت کا دائرہ اختیار نہیں جس پرجسٹس عظمت سعید نے کہا درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کر چکے ہیں جبکہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ دیکھنا ہو گا عدال

ت کے پاس دستیاب ریکارڈ کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ پھر یہ دیکھنا ہو گا کیا بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں یا نہیں۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ اختیارات کا استعمال کیس کے حقائق کے مطابق کیا جاتا ہے بات مقدمہ سننے کی نہیں فیصلے کی ہے پاناما کیس کے معاملے پر عدالت نے شفاف ٹرائل کو بھی دیکھنا ہےدوران سماعت غلط بیانی کی بنا پر کسی کو نااہل قرار دینے کے معاملے پر جسٹس عظمت اور اٹارنی جنرل میں دلچسپ مکالموں کا تبادلہ ہوا جسٹس عظمت نے کہا کہ کونسا آدمی ہو گا جس نے بیوی سے جھوٹ نہیں بولا۔۔بیوی فون کرے تو دفتر میں بیٹھا خاوند کہتا ہے راستے میں ہوں جسٹس کھوسہ نے کہا کہ صرف وہ شخص جو شادی شدہ نہیں وہ بیوی سے جھوٹ نہیں بولتا۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کل اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد نعیم بخاری جوابی دلائل دیں گے۔