پانامہ کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا‘ اسحاق ڈار‘ کیپٹن صفدر کی اہلیت پر بھی حکم جاری ہو سکتا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 19, 2017 | 06:30 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان کا 5 رکنی لارجر بنچ ’’پانامہ پیپرز لیکس‘‘ کیس سے متعلق 23 فروری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ کل 20 اپریل 2017ء کو سنائے گی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری سپلیمنٹری کاز لسٹ کے مطابق جمعرات دن 2 بجے کورٹ روم نمبر ایک میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ کیس کا فیصلہ سنائے گا۔ واضح رہے پانامہ پیپرز لیکس سے متعلق متعدد در

خواستیں دائر کی گئیں جن میں غیر متعلقہ درخواستوں کو سننے کے بعد فاضل عدالت نے خارج کردیا تھا۔ کیس کا فیصلہ 3 درخواستوں کے حوالے سے آئیگا، فاضل عدالت نے تینوں درخواستوں کو آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت سماعت کرکے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔ پہلی درخواست عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری اور فواد چوہدری نے دلائل دیئے جبکہ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل مخدوم علی خان پیش ہوئے۔ دوسری درخواست شیخ رشید کی جانب سے دائر کی گئی جس میں انہوں نے آئین کے آرٹیکل 62,63 کے تحت وزیر اعظم کی نااہلی کی استدعا کی گئی۔ انہوں نے خود دلائل دیئے تھے۔ تیسری درخواست سراج الحق کی جانب سے دائر کی گئی انہوں نے بھی پانامہ کے علاوہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت صادق اور امین معیار کے مطابق انصاف کی استدعا کی۔ کیس میں ان کی جانب سے توفیق آصف ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے تھے۔ کیس میں مسئول علیہان مریم نواز، حسن اور حسین نواز، کیپٹن (ر)صفدر، اسحاق ڈارکے وکلاء شاہد حامد، سلمان اکرم راجا پیش ہوئے۔ واضح رہے کیپٹن(ر) صفدر ممبر قومی اسمبلی جبکہ اسحاق ڈار وفاقی وزیرخزانہ ہیں، ممبر اسمبلی ہونے کے باعث ان کی اہلیت سے متعلق بھی فیصلہ آسکتا ہے جبکہ دیگر مسئول علیہان مریم نواز، حسن اور حسین نواز رکن اسمبلی نہیں ہیں۔ پانامہ کا فیصلہ 55 دن کے بعد جاری ہو گا جبکہ کیس کی 26 سماعتیں ہوئیں۔ پانامہ کیس کے فیصلے کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات، ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ کمرہ عدالت سمیت سپریم کورٹ کی عمارت میں پولیس کی سپیشل برانچ کے اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات ہو گی۔ ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں پر اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔ پولیس کی معاونت رینجرز کے دستے ڈیوٹیاں دیں گے۔