پانامہ لیکس کیس ،ججوں نے نواز شریف پر بہت سے،سوالات اٹھادییے،

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 30, 2016 | 07:14 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ ) پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کا کہنا ہے وزیر اعظم کے اسمبلی فلور اور عدالتی بیان میں تضاد ہے ، جدہ سٹیل ملز لگانے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا ، فنڈز کی وضاحت نہیں ہے ، صادق اور امین نہ رہنے پر وزیر اعظم نااہل ہو گئے ۔ چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی ۔ پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر کہا دبئی سٹیل مل کی دستاویزات موجود ہیں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہن

ا تھا دستاویزات عدالت میں تو موجود نہیں ، وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا وزیر اعظم نے کہا یہ وہ ذرائع ہیں جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے ۔ عدالت کو بتایا گیا دبئی بینک کا قرضہ 26 ملین درہم تھا ادا صرف 21 ملین درہم ہوا ، دبئی فیکٹری کی فروخت سے طارق شفیع کو کچھ نہیں ملا جبکہ دبئی فیکٹری طارق شفیع کے نام تھی ۔ وزیر اعظم اپنے بیانات میں غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کیا وزیر اعظم نے عدالت میں بھی جھوٹ بولا ؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا دستاویزات بتاتی ہیں کہ دبئی کا معاملہ میاں محمد شریف کا تھا ، اس میں بچوں کا نام نہیں ہے ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا 12 ملین درہم طارق شفیع نے قطر کیسے منتقل کیے ، کیا یہ رقم فروخت کے وقت طارق شفیع کو منتقل ہوئی ، جسٹس عظمت سعید شیخ نے پوچھا فروخت کے معاہدے پر کس کے دستخط تھے ۔ نعیم بخاری نے بتایا معاہدے پر طارق شفیع کے دستخط تھے ۔ جسٹس اعجاز نے کہا لگتا ہے کہ طارق شفیع کے دستخط کسی دوسر ے شخص نے کیے ۔ نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا وزیر اعظم کی تقریر میں بھی قطر کی سرمایہ کاری کا ذکر نہیں ہے ۔ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے ، صادق اور امین نہ رہنے پر وزیر اعظم نااہل ہو گئے ، اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا آپ نے اپنے انداز سے اپنا کیس پیش کیا ہمیں کچھ پوچھنا ہو گا تو آپ سے پوچھ لیں گے ۔