پنجائیت کاظلم کو بھی شرما دینے والا فیصلہ ،ماموں نے عمل کرکے بربریت کی انتہا کردی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 07, 2017 | 09:28 صبح

بورے والا(مانیٹرنگ) چونیاں کے علاقہ لنڈیا نوالا میں خاندانی پنچایتی کے فیصلے پر ماموں نے بھائیوں سے ملکر پسند کی شادی کرنیوالی بھانجی کو ٹوکے سے وار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ نواحی آبادی مجاہدہ کالونی کے رہائشی اعجاز احمد نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ 14ماہ قبل اُس نے چونیاں کے گاﺅں لنڈیا نوالا کی رہائشی نازیہ پروین سے پسند کی شادی کی جس کا نازیہ کے ماموں محمد یوسف،محمد اسلم، ارشد اور عاشق وغیرہ کو شدید رنج تھا۔ انہوں نے مجھے اور میری بیوی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ہم دونوں میاں بیوی ک

و لنڈیا نوالہ گاﺅں بلوانے کیلئے میرے سسر اور سالے سے کہا جس پر میرا سسر محمد منشاءاپنے بیٹے اور میرے والد غلام محمد کے ہمراہ میری بیوی جو اپنے والد کے پاس گیمبر اوکاڑہ کے نواحی گاﺅں 55/10R میں تھی، کو لیکر چلے گئے جہاں رات کو محمد یوسف، نور محمد، محمد اسلم، ارشد اور سسرالی خاندان کے دیگر افراد نے میرے والد کی موجودگی میں یہ فیصلہ سنایا کہ دونوں نے شادی کر کے جرم کیا ہے جس کی سزاموت تجویز کی جاتی ہے، فیصلہ سنا کر میری بیوی کو پنچائت نے اسکے ماموں محمد یوسف کے حوالے کردیا اور مجھے وہاں بلوانے کیلئے میری بہن اور والد پر بھی شدید دباﺅ ڈالا گیا۔ جب میں بوریوالا سے وہاں نہ گیا تو ملزم محمد یوسف نے میری بیوی کو کھیتوں میں لے جا کر ٹوکے سے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بعدازاں میری بہن جس کی وہاں شادی ہوئی تھی اسکے دونوں بچے زبردستی چھین کر دھمکی دی اگر تم نے اپنے بھائی کو نہ بلوایا تو تمہارے بچوں اور اوردیگر رشتہ داروں کو بھی قتل کر دیں گے۔ قتل کی اس واردات کے بعد ملزم کو بچانے کیلئے میرے سسرالیوں نے باہم مشورہ کر کے میرے سسر محمد منشاءکو ہی مقدمے کا مدعی بنا دیا اور ملزم نے پولیس کو گرفتاری دیدی۔ اعجاز نے آئی جی پنجاب اور ڈی پی او قصور سے مطالبہ کیا ہے کہ میری بیوی کے قتل کا مقدمہ میری مدعیت میں درج کیا جائے تا کہ اصل قاتل اور پنچائیتی فیصلہ سنانے والوں کو قرار واقعی سزا مل سکے۔ مقدمہ کے تفتیشی اکرم سے رابطہ پر بتایا کہ حقائق سامنے لائے اُسکے ساتھ پورا انصاف ہو گا قتل کا معاملہ ہے۔ اس میں حقائق کو سامنے رکھ کر تفتیش کی جائیگی۔