ملازمین کی نجی زندگی میں مداخلت کیلئے نیاقانون منظو

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 07, 2016 | 11:52 صبح

پیرس (شفق ڈیسک) فرانس میں ملازمین کو ذہنی طور پر پرسکون رکھنے کیلئے ایک نئے قانون کی منظوری کیلئے پیش کیا گیاہے۔ تفصیلات کیمطابق فرانس کی قومی اسمبلی میں ایک نیا قانون منظوری کیلئے پیش کیا گیا ہے جسکے مطابق ایسی کوئی بھی کمپنی جسکے 50 یا زیادہ ملازم ہوں وہ ملازمت کے اوقات ختم ہونیکے بعد اپنے ملازمین سے رابطہ نہ کرنے اور انکی نجی زندگی میں خلل نہ ڈالنے کی پابند ہو گی۔ فرانسیسی قومی اسمبلی کے رُکن اور اس قانون کے حامی بینوئٹ ہامون کا کہنا ہے کہ متعدد نفسیاتی اور معاشرتی مطالعوں سے یہ ثابت ہو چک

ا ہے کہ جب اوقاتِ ملازمت کے بعد کمپنی ذمہ داران اپنے ملازمین سے رابطہ کر کے انہیں کاموں کی یاد دلاتے ہیں تو اسکے نتیجے میں نہ صرف انکی نجی زندگی میں دخل اندازی ہوتی ہے بلکہ ملازمین کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی شدید منفی اثرات پڑتے ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہے تو ملازمین ڈپریشن سمیت کئی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں، انہیں جسمانی امراض بھی لاحق ہو سکتے ہیں جبکہ انکی نجی زندگی بھی فرصت کے اوقات میں کام کی فکر اور بے آرامی کے باعث تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔ واضح رہے کہ فرانس میں اس بات کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے کہ اوقاتِ ملازمت کے بعد لوگ اپنی نجی زندگی سے لطف اندوز ہوں، اپنے بیوی بچوں اور اہلِ خانہ کیساتھ بھرپور وقت گزاریں تاکہ تازہ دم ہو کر کام پر واپس آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کمپنیاں اپنے ملازمین کو سال میں 30 عمومی چھٹیاں جب کہ اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے 16 اضافی چھٹیاں سالانہ دیتی ہیں لیکن کمپنی ذمہ داران و مالکان میں اوقاتِ کار کے بعد یا چھٹیوں کے دنوں میں ملازمین کو فون یا ای میل کر کے کام کی یاد دلانے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے جس سے ملازمین کی نجی زندگی متاثر ہونے کیساتھ ساتھ انکی کارکردگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ اس تناظر میں یہ قانون خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے اور امید ہے کہ بہت جلد منظور ہو کر نافذالعمل بھی ہو جائے گا اور اس قانو ن پرفرانس کے کئی حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

Back to Conversion Tool