پارلیمنٹیرین کا بھارت کو سبق سکھانے پر زور،خواجہ آصف نے سر پھیر دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 26, 2016 | 16:57 شام

 اسلام آباد(مانیٹرنگ) پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ بھارت کی اشتعال انگیزی کا ’ترکی بہ ترکی‘ جواب نہیں دیا جائے گا تاہم ملک کی بحری، بری و فضائی حدود کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی تو اسے خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ ’ہم ا

پنے ایک فوجی جوان کے بدلے بھارت کے تین فوجیوں کو ہلاک کریں گے‘۔

اسمبلی میں موجود کئی ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرنا بند کرے کیوں کہ اس کی وجہ سے نریندر مودی کی حکومت کو ہر محاذ پر پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا حوصلہ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے سکتا ہے کیوں کہ اگر اس نے ایسا کیا تو بھارت میں ایسی اور کئی آزادی کی تحریکیں سر اٹھالیں گی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ مودی کی حکومت جان بوجھ پر لائن آف کنٹرول پر صورتحال کو کشیدہ کررہی ہے تاکہ آئندہ عام انتخابات میں عوام کی حمایت حاصل کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہے اور ہم نے اس حوالے سے ڈوزیئرز اور وڈیوز اقوام متحدہ و دیگر ممالک کو فراہم کردی ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کو خوف تھا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا اور جو کچھ وہ ایل او سی پر کررہا ہے وہ سی پیک میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاشی طور پر بھارت سے کمزور ہوسکتے ہیں لیکن وہ ہندوستان جانتا ہے کہ اگر سی پیک مکمل ہوگیا تو ہم مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب نہیں دے گا تاہم خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی اور ملک کی زمینی، فضائی اور سمندری حدود کا دفاع یقینی بنایا جائے گا‘۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ ’پاکستان اتنی ہی شدت سے بھارت کو جواب دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا جتنی شدت سے سرحد پار سے اشتعال انگیزی ہوتی ہے کیوں کہ وہ نتائج کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا‘۔

انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی جارحیت پاکستان کو دنیا سے تنہا کرنے کی کوشش ہے۔

نوید قمر نے کہا کہ بھارت اپنی اقتصاری برتری کا فائدہ اٹھارہا ہے کیوں کہ وہ چین، امریکا ،روس اور یورپی یونین سمیت تقریباً ہر ملک کو برآمدات کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایران، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں۔

رکن اسمبلی اعجاز الحق نے کہا کہ بھارت کے پاس سرحد کے اطراف 7 کلو میٹر طویل بفر زون ہے جہاں کسی طرح کی سویلین آبادی کی اجازت نہیں جبکہ پاکستان کے پاس ایک کلو میٹر چوڑا بفر زون بھی نہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سبق سکھائے کیوں کہ جب سے اشتعال انگیزی شروع ہوئی بھارتی ہائی کمشنر کو 16 بار طلب کیا جاچکا ہے تاہم اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ایاز سومرو اور متحدہ قومی موومنٹ کے محمد کمال نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے۔

محمد کمال نے کہا کہ ’ہم تو پہلے ہی حالت جنگ میں ہیں‘۔

اس کے علاوہ ارکان اسمبلی مسرت زیب، جی جی جمال، طاہرہ اورنگزیب، شاہدہ رحمانی، قیصر احمد شیخ، صاحبزادہ طارق اللہ، غوث بخش مہر، شیخ صلاح الدین، نعیمہ کشور، زاہد حامد، میر زمان اور طارق فضل چوہدری نے بھی اپنے خیالات کا اظہا رکیا۔