رسم و رواج میں بندھے لوگ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 07, 2017 | 20:08 شام

”ایک قافلہ صحرا سے گزر رہا تھا کہ رات پڑگئی تو قیام کے لئے مسافروں نے ایک سرائے تلاش کی ،جب اونٹوں کو باندھنے کا مرحلہ آیا تو پتہ چلا کہ ایک رسی کم ہے۔سرائے کے مالک نے کہا میں آپ کو ایک طریقہ بتاتا ہوں۔اُس نے اونٹ کے قریب زمین میں ایک فرضی کھونٹ دبایا اور ایک فرضی رسی کھونٹے سے لے کر اونٹ کی گردن کے گرد لپیٹ دی۔ قافلے والے حیران تو ہوئے کہ ایک فرضی رسی کیونکر اونٹ کو روک سکتی ہے لیکن جاکر سوگئے۔سویرے اُٹھے تو اونٹ وہیں بیٹھا تھا جہاں رات اُسے چھوڑ اگیا تھا۔ قافلے والوں نے جب اُسے اُٹھا

نا چاہا تو اونٹ نے اُٹھنے سے انکار کردیا۔سرائے کے مالک نے کہا کہ اِس کی رسی کھولیے،جب یہ اُٹھے گا۔جب فرضی کھونٹا اُکھاڑا گیا اور فرضی رسی کھول دی گئی تو اونٹ اُٹھ کر چل دیا۔ قافلے والوں نے سرائے کے مالک سے پوچھا کہ جناب یہ ترکیب آپ نے کہاں سے سیکھی تو وہ بولا” انسانوں سے۔ ہم انسان ساری زندگی اِن رسم ورواج،ادب وآداب کے کھونٹوں سے بندھے رہتے ہیں اور وہ رسیاں اپنی گردن میں بندھی سمجھتے ہیں جن کا کوئی وجود ہی نہیں اور یوں ساری زندگی ایک ہی جگہ بیٹھے بیٹھے گزار دیتے ہیں“۔