فلپائنی صدر ڈوتیرتے نے چرسیوں اور یہودیوں کو ایک لائن میں کھڑا کردیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 30, 2016 | 13:50 شام

منیلا(مانیٹرنگ)فلپائن کے صدر رودریگو ڈوتیرتے نے کو منشیات فروشی کے خلاف اپنے اقدامات کا تقابل نازی آمر آڈولف ہٹلر کی جانب سے یہودیوں کے قتل عام سے کیا۔ ان کے بقول وہ لاکھوں منشیات فروشوں کو ہلاک کر کے خوشی محسوس کریں گے۔فلپائن کے رودریگو ڈوتیرتے نے آبائی شہر داواو کے دورے کے دوران صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے منشیات فروشی کے خلاف جاری اپنی کارروائیوں پر مغربی ممالک کی جانب سے تنقید کو مسترد کر دیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ”ہٹلر نے تین ملین یہودیوں کا قتل کیا تھا اور اب فلپائن میں تین لاکھ منشیات
فروش اور عادی لوگ ہیں اور مجھے انہیں قتل کرنے میں بہت خوشی ہو گی۔“ ان کے بقول جرمنی کے پاس ہٹلر تھا اور فلپائن کے پاس ہو گا، ”لیکن آپ کو میرے اہداف کا علم ہے۔ میں تمام جرائم پیشہ افراد کو اپنے ملک سے ختم کر کے اگلی نسل کو تباہی سے بچانا چاہتا ہوں۔“ 71 سالہ ڈوتیرتے نے رواں برس مئی میں انتخابات جیتے تھے۔ انہوں نے اپنی صدارتی مہم کے دوران ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جرائم کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے چاہیے انہیں ہزاروں قتل ہی کیوں نہ کرنا پڑیں۔ انہوں نے اس موقع پر جرائم پیشہ افراد کو ہلاک کرنے والے پولیس اہلکاروں کے لیے استثٰنی کا اعلان کیا تھا اور منیلا کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے ارد گرد رہنے والے منشیات کی لعنت سے جڑے افراد کو خود ہی مار ڈالیں۔ تیس جون کو ڈوتیرتے کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اب تک پولیس بارہ سو افراد کو ہلاک کر چکی ہے جبکہ اٹھارہ سو افراد نامعلوم حالات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی لاشوں کے قریب بورڈ لگا دئیے جاتے ہیں، جن پر’منشیات کا عادی‘ یا ’منشیات فروش‘ لکھا ہوا ہوتا ہے۔ ڈوتیرتے کے بقول، ”انہیں خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں ان کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔“ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ فلپائن کے کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کر رہے۔ نازی دور میں آڈولف ہٹلر نے یورپ سے یہودیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی اور دوسری عالمی جنگ کے دور میں چھ ملین یہودیوں کو قتل کیا تھا۔