حساس تنصیبات کے قریب جہاز کی تباہی: ایک اور سنگین خدشہ پیدا ہو گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 09, 2016 | 05:02 صبح

اسلام آباد (ویب ڈیسک) بدھ کے روز چترال سے اسلام آباد آنے والا پی آئی اے کا طیارہ، ملک کی انتہائی حساس تنصیبات کے بالکل قریب گر کر تباہ ہوا۔

 اس حادثہ نے ایک طرف ان تنصیبات کی سلامتی کے بارے میں تحفظات پیدا کر دیئے ہیں تو دوسری جانب یہ معاملہ بھی سامنے آیا ہے کہ ان تنصیبات کے قرب و جوار میں بکھرے ملبہ کی جانچ پڑتال کیلئے غیر ملکی ماہرین کو اس علاقہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔ ایک قابل اعتماد ذریعہ کے مطابق تباہ ہونے والا طیارہ بنا

نے والی فرانسیسی کمپنی اور شہری ہوابازی کے عالمی ادارے کے ماہرین تباہ شدہ طیارے کے ملبہ کی تکنیکی نوعیت کی چھان بین کیلئے علاقہ کا دورہ کر سکتے ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق ماضی میں پاکستان کی حساس تنصیبات کی فزیکل انسپکشن کیلئے بارہا کوششیں کی گئیں اور اس سلسلہ میں غیر جانبدار عالمی ماہرین کی آڑ لی گئی جنہیں پاکستان نے ہمیشہ ناکام بنایا۔ 2005 کے تباہ کن زلزلہ کے موقع پر امدادی کارروائیوں کے پردے میں اسی نوع کی کوششیں کی گئیں اور اب پھر اندیشہ ہے کہ طیارے کے تباہ شدہ ملبہ کی جانچ پرتال کی آڑ میں ماضی کو پھر دہرایا جا سکتا ہے۔ ایک دوسرے ذریعہ کے مطابق یہ خدشات متعلقہ سیکورٹی اداروں کے نوٹس میں بھی ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق اب یہ پہلو بھی سامنے آیا ہے کہ ان تنصیبات کے قریب سے گزرنے والے فضائی روٹ پر بھی نظرثانی کی جائے اور اس چیز کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا کہ طیارہ ان تنصیبات کے قریب کسی تخریب کاری کا نشانہ تو نہیں بنا؟ تاکہ امدادی کاموں یا ملبہ کی جانچ پڑتال کو مذموم مقاصدکیلئے استعمال کیاجا سکے