وزیراعظم نااہل ۔۔۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نگرانی میں شفاف انتخابات کی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 14, 2017 | 07:41 صبح

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ایک مرتبہ پھر رواں سال ہی عام انتخابات کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وجہ سے الیکشن فوج کی نگرانی میں شفاف انداز میں ہوں گے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا جنرل قمر باجوہ کی موجودگی میں یہ تاریخی انتخابات ہوں گے، جن میں دھاندلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا، ‘جنرل باجوہ کو میں بہت اچھے سے جانتا ہوں، لہذا آپ دیکھیں گے کہ ہر پولنگ اسٹیشن میں فوجی دستے

موجود ہوں گے’۔ ان کا کہنا تھا کہ 2017 ملکی سیاست کے لیے انتہائی اہم سال ہے اور جو کچھ بھی ہونا ہے، وہ اسی سال ہوجائے گا۔ شیخ رشید نے کہا کہ موجودہ حالات میں سب کی نظریں پاناما لیکس کے متوقع فیصلے پر مرکوز ہیں اور اس حوالے سے فوج میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے، لہذا یہ وقت سول اور فوجی تعلقات کے لیے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘آپ اس بات سے اندازہ کرسکتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کے لیے جنرل (ر) راحیل شریف کو سیاسی جماعتوں کے درمیان آنا پڑا، لیکن یہی کام موجودہ آرمی چیف نے صرف ایک فون کے ذریعے کیا اور اسی لیے میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کرپشن کے خلاف جنرل قمر باجوہ ، راحیل شریف سے زیادہ خطرناک ہیں اور اب کی بار شور کم اور کارروائی زیادہ ہوگی’۔ پاناما لیکس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ عدالت پر اس وقت کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے اور فیصلہ جو بھی آیا وہ حکمرانوں کو قبول کرنا پڑے گا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ‘پاناما کا فیصلہ اسی مہینے کے آخر تک آجائے گا اور سب عدالت سے کرپشن کا جنازہ نکلتے دیکھیں گے’۔ واضح رہے کہ پاناما اسکینڈل کیس کی طویل سماعتوں کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کو محفوظ کیے ہوئے ڈیڑھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے اور سب کو فیصلے کا بے چینی اور بے صبری سے انتظار ہے، چونکہ کوئی فیصلے کے اجراء کے حوالے سے کچھ نہیں جانتا، یہی وجہ ہے اس حوالے سے تجسس بڑھتا ہی جا رہا ہے کہ یہ کب سامنے آئے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کئی سماعتوں کے بعد رواں برس 23 فروری کو پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے مناسب وقت پر سنایا جائے گا اور 20 سال کے بعد بھی لوگ کہیں گے کہ یہ فیصلہ قانون کے عین مطابق تھا۔ پاناما کیس کے سلسلے میں مختلف درخواست گزاروں نے پٹیشنز دائر کی تھی، جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور شیخ رشید احمد بھی شامل ہیں، جو وزیر اعظم کی جانب سے 5 اپریل کو قوم سے خطاب اور 16 مئی 2016 کو قومی اسمبلی میں کیے گیے خطاب میں مبینہ طور پر غلط بیانی کی بنیاد پر وزیراعظم کی نااہلی کے خواہاں تھے۔ پاناما اسکینڈل کیس کی سماعتیں مکمل ہونے کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ ملکی تاریخ کا اہم ترین فیصلہ ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بینچ میں شامل تمام ججز فیصلے میں اپنے اضافی نوٹ لکھنے میں مصروف ہوں گے، جب کہ ماہرین کو یقین ہے کہ کیس کا مرکزی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ لکھیں گے۔