عوام کی غلط فہمی فحش اداکارہ تو وزیر اعظم بنا دیا۔۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 06, 2017 | 18:40 شام

لاہور(مہرماہ رپورٹ):برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا ہنگامہ ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ نئے برطانوی وزیراعظم کے لئے ایک فحش ماڈل و اداکارہ کا نام ابھر کر سامنے آنے پر ایک اور ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ا ستعفے کے بعدخاتون وزیرداخلہ تھریسا مے مضبوط ترین امیدوار تھیں لیکن اتفاق سے ان کے حمایتی اور انہیں وزیراعظم دیکھنے کے خواہش مند عوام

ایک غلط فہمی کی بناءپر فحش فلموں کی اداکارہ ٹریسا مے کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے رہے تھے۔

اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق یہ مغالطہ اس لیے پیدا ہوا کہ دونوں خواتین کے نام تقریباً ایک جیسے ہیں، البتہ ان کے کام میں زمین آسمان کا فرق ہے، مگر برطانوی انٹرنیٹ صارفین کی اکثریت اس فرق کو دیکھ نہیں پارہی تھی۔

سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر اداکارہ ٹریسا مے کے نام روزانہ ہزاروں پیغامات بھیجے جاتےرہے ہیں جن میں انھیں برطانیہ کی اگلی وزیراعظم بننے کی درخواست کی جارہی تھی اور ان کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار بھی کیا جارہا تھا۔

مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ اداکارہ ٹریسا مے خود کو ملنے والی اس غیر متوقع توجہ اور حمایت سے بالکل خوش نہیں تھیں کیونکہ وہ چاہتی ہیں کہ انھیں لوگ ایک فحش اداکارہ کے طور پر ہی دیکھیں۔

وہ اپنے نام آنیوالے سیاسی پیغامات کی بھرمار پر سخت آگ بگولا ہوتی تھیں۔

وائیٹ ہاؤس کی جانب سے ایک حرف کی غلطی نے برطانوی وزیراعظم ’تھریسا مے‘ اور اچھی خاصی سیاست دان کو برطانیہ کی شہرت یافتہ فحش فلموں کی اداکارہ بنا کررکھ دیا۔

وائیٹ ہاؤس کی اس معمولی غلطی نے امریکی انتظامیہ کو غیر معمولی پشیمانی سے دوچار کیا ہے۔

حال ہی میں جب برطانوی وزیراعظم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تفصیل ملاقات کےبعد بیرون ملک دورے کے اگلے پڑاؤ ترکی کے لیے نیویارک کے ہوائی اڈے سے خصوصی طیارے کے ذریعے روانہ ہونے والی تھیں کہ وائیٹ ہاؤس کی طرف سے ایک بیان شائع کیا گیا۔ 

بیان کی دیگر تفصیلات سے قطع نظر اس میں محترمہ تھریسا مے کے نام کے انگریزی ہجے میں ایک حرف کی کمی رہ گئی تھی۔ اس حرف کی کمی نے تھریسا ’‘ کو ٹریسا بنا دیا۔ وائیٹ ہاؤس کے مشیروں کی اس ’یک حرفی‘ غلطی نے امریکی انتظامیہ کو حد درجہ شرم سار کیا ہے اور وہ اب اس کی وضاحتیں کرتے پھر رہے ہیں۔

’ٹریسا‘ برطانیہ ہی کی ایک فحش اداکارہ ہے اور وہ بھی کافی شہرت رکھتی ہے۔ تھریسا مے کے نام میں پروف کی غلطی کے بعد امریکی انتظامیہ کی طرف سے وضاحتیں کی جا رہی ہیں کہ ایسا ارادی طورپرہرگز نہیں کیا گیا بلکہ ٹائپنگ میں پروف کی غلطی رہ جانے سے ہوا ہے۔

جریدہ ’ڈیلی ٹیلیگراف‘ نے بھی وائیٹ ہاؤس کی پریشانی اور پیشمانی کا تذکرہ کرتےہوئے امریکی انتظامیہ کا دفاع کیا ہے۔ ٹیلیگراف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ تھریسا مے کے نام کے ہجے غلط لکھے گئے ہیں بلکہ مئے کے وزارت عظمیٰ کا منصب سنھبالنے کے بعد کئی اخبارات اور ٹیلی ویژن چینل یہ غلطی کرچکے ہیں۔