بے حیائی کی تمام حدیں پار کرنے والی کتاب اور فلم جس نے ملک بھر میں جنسی طوفان کو جنم دے دیا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 14, 2017 | 21:07 شام

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) اخلاق باختہ کتب اور فلمیں اگرچہ مدتوں سے انسانی معاشرے کا حصہ رہی ہیں لیکن چند سال قبل ”ففٹی شیڈز آف گرے“ نامی کتاب کی اشاعت اور بعد ازاں اسی نام سے بننے والی فلم نے بے حیائی کے ایسے طوفان کو جنم دیا کہ جو کسی طور تھمنے میں نہیں آ رہا۔ رپورٹ کے مطابق صرف لندن شہر میں اب تک سینکڑوں ایسے جوڑوں کو طبی مدد کے لئے ہسپتال لایا جا چکا ہے جو اس فلم کے جنسی مناظر کی نقل کرتے ہوئے خود کو مصیبت میں ڈال بیٹھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 23 مردوں کو جنسی چھلے میں پھنس ج

انے کی وجہ سے ایمرجنسی مدد کی ضرورت پڑی جبکہ 102 خواتین اور مردوں نے ہتھکڑیاں لگا کر شیطانی حرکات کرنے کی کوشش کی مگر بعد ازاں ہتھکڑیاں کاٹ کر انہیں آزاد کروانا پڑا۔نومبر 2014 ءمیں ریسکیو اہلکاروں کو ایک ایسے شخص کی مدد کیلئے جانا پڑا جس کو چھلے سے نجات دلانے میں ڈاکٹر بھی ناکام ہو گئے تھے۔ یہ شخص تین دن سے جنسی چھلے کی قید میں تھا۔ اسی طرح ٹوسٹر اور ویکیوم کلینر کے ساتھ جنسی حرکات کرنے والے مردوں کو بھی ایمرجنسی اہلکاروں نے جا کر مصیبت سے نجات دلائی۔جنسی ہیجان کے ہاتھوں مجبور ہو کر خود کو ہتھکڑیوں میں جکڑ لینے والوں کی تعداد اپریل 2014 ءسے 2015 ءکے درمیان 15 تھی، لیکن جب فلم ریلیز کی گئی تو اگلے ایک سال کے دوان اس طرح کے 27 واقعات پیش آئے۔ سال 2015 ءاور 2016 ءکے دوران کل 459 افراد کو ایمرجنسی اہلکاروں کی مدد کی ضرورت پڑی۔یہ تمام واقعات پانچ سال قبل کتاب کی اشاعت سے لے کر اب تک پیش آئے ہیں۔ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ہر ریسکیو میشن پر چند سو سے لے کر چند ہزار پاﺅنڈ تک خرچ ہوتے ہیں اور عنقریب کتاب کے تیسرے ایڈیشن کی اشاعت کے پیش نظر مزید پریشان کن واقعات کیلئے تیاری کی جارہی ہے۔لندن فائر بریگیڈ کی جانب سے عوام کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ جنسی لطف کے تعاقب میں پاگل مت ہو جائیں اور ایسی حرکات ہرگز نہ کریں جو زندگی کے لئے خطرہ بن سکتی ہوں۔ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ”50 شیڈز آف ریڈ “ نامی مہم کا آغاز بھی کیا گیا ہے، جس میں لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ غیر محتاط جنسی حرکات کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اور انہیں مسلسل محتاظ رہنے کی ہدایت جاری کی جا رہی ہے۔