قرضے لینے کیلئے حکومت نے ملک کے کون کون سے ایئر پورٹ اور کونسی سڑکیں گروی رکھ دیں؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 06, 2017 | 12:19 شام

اسلام آباد (مانیٹرنگ رپورٹ ) گزشتہ سالوں کے دوران پاکستان میں آنے والی حکومتیں ملک میں نئے منصوبے شروع کرنے کیلئے قرضے لیتی رہی ہیں جس وجہ سے اس وقت پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 75کھرب سے زیادہ ہو چکا ہے اور ہر پاکستانی تقریبا±± 4لاکھ کا مقروض ہو چکا ہے جس وجہ سے پاکستان میں قائم ہونے والی بیشتر حکومتوں نے مزید قرضے لینے کیلئے انتہائی قیمتی قومی اثاثوں کو رہن رکھنا شروع کر دیا جن کی تفصیلات منظر عام پر آچکی ہیں۔

 

n2.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcSCrDxuGWmHpe3mfgFbikWZLZdAYrIHRNjwlJCFwoJlnE70hgKH" style="height:336px; width:600px" />

 

2013ءمیں حکومت نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو اسلامی بانڈز کی سیکیورٹی کے طور پر استعمال کیا اور اس کی بنیاد پر 182ارب کے مزید قرضے حاصل کیے ۔ ہماری حکومتوں نے کراچی ایئر پورٹ کو صرف ایک بار ہی رہن نہیں رکھا بلکہ 2015ءمیں بھی اس ایئر پورٹ کے بدلے میں 117ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا ۔ فروری 2016ءمیں بھی موجودہ حکومت نے اس عمارت کو رہن رکھ کرمقامی اور بین الاقوامی اداروں اور سرمایہ کاروں سے دو بار قرضے حاصل کیے ۔

بات یہی ختم نہیں ہوئی بلکہ موجودہ حکومت نے اسلام آبا لاہور ایم ٹو موٹر وے کے اسلام آبا د تا چکوال سیکشن کو غیر ملکی سرمایہ کاروں سے 1ارب ڈالر حاصل کرنے کیلئے رہن رکھ دیاجبکہ 2014ءکے دوران حکومت نے موٹر وے کا حافظ آباد تا لاہور سیکشن اسلامی بانڈز کے بدلے مزید 1ارب ڈالر لینے کیلئے استعمال کیا۔
منظر عام پر آنے والے تفصیلات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ جون 2014ءمیں موجودہ حکومت نے فیصل آباد تا پنڈی بھٹیاں موٹر وے ایم تھری کو رہن رکھ کر 49ارب روپے حاصل کیے۔
وزیر خزانہ کی رپورٹس اور صحافیوں کی طرف سے لیک کی جانے والی دستاویز کے مطابق یہ موٹر ویز اس سے قبل بھی قرضے لینے کیلئے رہن رکھی جا چکی ہیں جن میں پشاورتا فیصل آباد موٹر وے ، فیصل آبا دتا پنڈی بھٹیاں موٹر وے ، اسلام آباد تا پشاور موٹر وے اور اسلام آبا دتا لاہور موٹر وے شامل ہیں۔
2006ءمیں اس وقت کی حکومت نے صرف 6ارب روپے قرضہ لینے کیلئے بیشتر نیشنل ہائی ویز اور بعض موٹر ویز کو رہن رکھنے کا فیصلہ کیا جن میں اسلام آباد پشاور موٹر وے ایم ون ، فیصل آباد ملتان موٹر وے ایم فور ، اسلام آباد مری اور مظفر آباد ، جیکب آبا د بائی پاس ، ڈیرہ غازی خان تا راجن پور ہائی وے ، اوکاڑہ بائی پاس اور دیگر منصوبے سیکیورٹی پر رکھ دیے گئے۔

 

 

دستاویز کے مطابق حکومت نے مزید قرضے حاصل کرنے کیلئے پی ٹی وی کے تمام اثاثے رہن رکھنے کا فیصلہ بھی کر رکھا ہے جن کی مالیت اربوں میں ہے مگریہ پتہ نہیں چل سکا کہ حکومت نے ان اثاثوں کی کتنی مالیت طے کی ہے تاہم اس حوالے سے حکومت کی جانب سے نہ تو کوئی تردید سامنے آئی ہے۔
پی ٹی وی کی طرح ہی بعض لیک ہونے والی دستاویز میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ قرضے لینے کیلئے ریڈیو پاکستان کے تمام اثاثے بھی بطور گارنٹی استعمال کیے جائیں گے اور حکومت نے پورے ملک میں ریڈیو پاکستان کی 61عمارتوں کی مالیت کا تخمینہ صرف 72کروڑ روپے لگایا ہے اور بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رقم اسلام آباد میں ریڈیو پاکستان کی ایک عمارت کی مالیت کے برابر ہے۔
حکومت یہ قرضے برآمدات کے خلاءکو پورا کرنے، بیرونی زرمبادلہ کے زخائر میں اضافے، بجٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے لے رہی ہے جن کے بدلے قومی اثاثوں کو داﺅ پر لگایا جا رہا ہے۔