اگلے الیکشن میں شریفوں کا داخلہ بند : تحریک انصاف نے ایک اور میدان مار لیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 07, 2017 | 10:11 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ رپورٹ) پارلیمانی جماعتوں میں بدعنوانی کے مقدمات میں ملوث افراد کو تاحیات نااہل قرار دینے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے تاہم قومی خزانے سے لوٹی ہوئی دولت کی رضاکارانہ واپسی کی شق کو برقرار رکھی گئی ہے، کرپشن ثابت ہونے پر ملزم کو کم سے کم 7اور زیادہ 14سال کی سزا سنائی جاسکے گی۔

یہ بات وفاقی وزیر زاہد حامد نے دونوں ایوانوں کی پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی برائے احتساب قوانین کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے کہی۔ اجلاس میں قومی احتساب کمشن کی شقوں پر غور کیا گیا، ا

حتساب قوانین کے مجوزہ مسودے کی شق 19,20 اور 21 کی کمیٹی نے متفقہ منظوری دیدی ہے۔ وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوںکے بل کے مسودوں کا جائزہ لے کر ان میں سفارشات شامل کرنے کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔ رضاکارانہ واپسی کی سہولت کو برقرار رکھا گیا ہے اور اگر رقم واپس نہیں ہوتی تو 14سال کی سزا دی جاسکے گی۔ تحریک انصاف کا بھی کمیٹی میں تعاون حاصل ہے اور وہ بھی ان شقوں سے متفق ہے۔کرپشن کی تشریح، سزاﺅں، لوٹی گئی رقم کی رضاکارانہ واپسی اور نااہلیت سے متعلق شق پر تمام جماعتوں میں اتفاق رائے کیا گیا ہے،بدعنوانی ثابت ہونے پر سرکاری عوامی عہدیدار دونوں تاحیات نااہل ہوجائیں گے اور احتساب کمیٹی میں بل کی منظوری کا کام شروع کیا گیا ہے اہم شقوں کی توثیق کردی گئی ہے۔