پڑھتا جا شرماتا جا : قطری خط کی اصلیت: پاکستان میں قطری و عربی شہزادوں کے بارے میں مشہور کہانیوں میں ایک اور سچی کہانی کا انکشاف ہو گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 01, 2017 | 09:25 صبح

لاہور (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کے معاملے پر درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز نے اضافی دستاویزات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا، جس میں قطری شہزادے کا ایک اور خط بھی شامل ہے۔

یہ خط 22 دسمبر کا ہے دوسرا خط پہلے خط کے سوالات کے

تنا ظر میں لکھاگیا ہے، قطری خط میں بتا یا گیا ہے قطر میں کی گئی سرمایہ کاری کیش کی صورت میں کی گئی، سرمایہ کاری کے وقت قطر میں کاروبار کیش کی صورت میں ہی کیا جاتا تھا۔قطری خط کے مطابق دو ہزار پانچ میں کارروبار کے زمرے میں اسی لاکھ ڈالر بقایا تھے۔ اسی لاکھ ڈالر کے بقایا جات نیلسن اور نیسکول کے شیئر کی صورت میں ادا کیے گئے۔واضح رہے کہ حال ہی میں ایک جرمن اخبار ‘Süddeutsche Zeitung’ کے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے مریم نواز کے سامبا بینک کے کسٹمر ہونے کی دستاویزات منظرعام پر آئی تھیں۔ اور اخبار نے یہ بھی دعوی کیا ہےکہ مریم نواز بھی پانامہ سکینڈل میں‌ملوث ہیں۔

 بہت سارے عرب ممالک کے مفادات پاکستان سے جڑے ہیں۔ جیسے کہ عرب ممالک نے پاکستان کے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری کے علاوہ دیگر شعبوں میں‌بھی سرمایہ کارکر رکھی ہے ۔اس کے علاوہ یہ ممالک پاکستان پر دفاعی خدمات کے لیے بھی بھروسہ کرتے ہیں‌اور پاکستان ایک mercenary سٹیٹ کے طور پر ان کو خدمات فراہم کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ مشہور تلور کے شکار کی تو کہانیاں‌ہی الگ ہیں۔ان تمام ذاتی مفادات کے حصول کے لیے عرب ممالک پاکستان کی بدعنوان قیادت کو نہ صرف سہارا فراہم کرتے ہیں‌بلکہ ان کی بدعنوانیوں‌کی پردہ پوشی بھی کرتے ہیں جو کہ سراسر پاکستان کے مفادات کے منافی ہے۔قطری شہزادے کے خطوط بھی پاکستان کے وزیر اعظم کی بدعنوانی کی چھپانے کا ایک ڈھونگ ہے جو سراسر پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے پس یہ ریاستیں پاکستان کی کھلم کھلا دشمن ہیں