پاناما کیس میں نیا موڑ:قطری شہزادے کے خط کو کیس سے نکال پھینکنے کی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 05, 2017 | 06:18 صبح

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت  کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے کارروائی سے قطری شہزادے کے خط کو نکالنے کا مطالبہ کردیا۔ نعیم بخاری نے عدالت سے استدعا کی کہ قطری خط کو کارروائی سے نکال پھینکا جائے، قطری شہزادے کا خط ہمارا نہیں وزیر اعظم کی پیش کردہ دستاویز ہےیہ 2016 میں قطری شہزادہ 1980 کی یاد تازہ کر رہا ہےانہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے بارے میں والد کچھ اور اولاد کچھ اور کہتی رہی۔

جس پر جسٹس اعجاز نے

کہا کہ قطری شہزادےکابیان اگر سنی سنائی باتیں ہیں تواسےبطورثبوت کیوں لارہے ہیں،جواب میں نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ قطری شہزادےکاخط نظراندازکردیں توپتالگ جائیگافلیٹس شریف خاندان نے خریدے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں ؟ آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے؟ آپ کو دستاویزی ثبوت دکھانا ہوں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ خط کیسے نکال پھینکیں،وزیر اعظم کے بچوں کا انحصار اسی خط پر ہے ،قطری خط وزیراعظم کےبچوں کےموقف کی تائیدمیں لکھا گیا اگر خط نکال دیا تو وزیراعظم کے بچوں کے موقف کی حیثیت کیا ہو گی؟

آج جب سماعت شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں جواب داخل جمع کراتے ہوئے بتایا کہ نوازشریف 19 اپریل 1985 سے 30 مئی 1988 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے جب کہ  نواز شریف 31 مئی 1988 سے 2 دسمبر 1988 تک نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔جواب کے مطابق ازشریف 25 اپریل 1981 سے28 فروری 1985 تک صوبائی وزیر خزانہ رہے۔دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قطری خط بظاہرایک شخص کی یادداشت لگتاہے قطر ی خط میں یہ نہیں لکھا آف شور کمپنیاں الثانی کی ملکیت ہیں۔

 جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے افراد کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا  جب کہ وزیر اعظم کے عوامی عہدوں ، ان کے والد میاں محمد شریف کے کاروبار اور وراثت کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا