شریف فیملی کو بچانے کے لیے قطری شہزادے کا خط: مگر اس خط میں لکھا کیا ہے؟ آپ بھی پڑھیے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 07, 2017 | 05:53 صبح

لاہور (ویب ڈیسک) قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم کا کہنا ہے کہ میاں شریف نے ان کے کاروبار میں شراکت کر رکھی تھی اور ان ہی کی خواہش پر اس شراکت کے بدلے لندن کے 4 فلیٹس حسین نواز کے نام کئے گئے۔

 سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے بچوں کے سبکدوش ہونے والے وکیل اکرم شیخ نے قطر کے شہزادہ حمد بن جاسم بن جبارالثانی کا تصدیق شدہ خط پیش کیا ہے، جس میں حمد بن جاسم نے کہا ہے کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان

کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے۔ میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔ میاں شریف نے اپنی زندگی میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے اثاثوں کو پوتے حسین نواز کی ملکیت میں دے دیا جائے۔ اس خواہش کے پیش نظر 2006ءمیں الثانی خاندان اور حسین نواز کے درمیان معاملات طے پائے جس کے تحت ان کے حصے کے بدلے لندن کے چاروں فلیٹس ان کے نام کردیئے گئے۔ اگر اس خط کو حقیقت تسلیم کر لیا جائے تو دادا کے ترکہ میں تمام اولاد حصہ دار ہوتی ہے۔ میاں شریف مرحوم کا ترکہ وراثت ہے اور وراثت میاں شریف کی تمام اولاد میں تقسیم ہونی چاہئے تھی۔ قطری شہزادے کی اینٹری نے حکومت کو مدت پوری کرنے میں جو مدد دی ہے‘ اس کا احسان بھی سعودی بادشاہوں کے احسان سے کم تصور نہیں کیا جا سکتا ۔میاں نوازشریف کی قسمت بہت تیز ہے۔ ہمیشہ جیت جاتی ہے اور مخالفین کی حکمت ہمیشہ ہار جاتی ہے۔