سب سے بڑا قصیدہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 05, 2019 | 07:58 صبح

☆ایک قصیدہ ، سب سے بڑا قصیدہ ہے - بڑے بڑے فقیر امام زین العابدین علیہ السلام کے اس قصیدے سے فقیریاں حاصل کرتے رہتے ہیں - آپ اس حال میں تھے کہ زنجیروں میں پابند ، سب قافلہ لٹ چکا تھا اور غم کی تمام اقسام اور کیفیات سے گزر چکے تھے
غم چھوٹے آدمی کو توڑ دیتا ہے کیونکہ ایسا انسان غم کے بوجھ سے ٹوٹ جاتا ہے لیکن اگر غم میں غم دینے والے کا خیال رہے تو پھر انسان بہت بلند ہو جاتا ہے - امام زین العابدین علیہ السلام کا یہ عالم کہ پابند_سلاسل ، یاد کی اذیت میں

مبتلا ، مگر اس حال میں بھی خیال یہ ہے کہ

ان نلت یا ریح الصبا یوم الی ارض الحرام
بلغ سلامی روضتہ فیھا النبی المحترم

یعنی اے ہوا ، صبا کی ، آج کے دن میرا سلام ارض حرم جا کر اس روضے میں پہنچا جہاں نبی محترم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں - یہ ان کے غم کی شان ہے کہ اس حال کے اندر بھی حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سلام پہنچایا اور ہمیں یہ بتایا کہ ہم اس حال میں بھی سلام آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کو کرتے ہیں - اس غم کے واقعہ کے بعد ، آج اس حال میں اور اس غم میں بھی ہم سلام آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کو کرتے ہیں - جس نے اس حال میں سلام پہنچایا وہ پھر اس حال میں پہنچ گیا - اس حال کی بات عبادت سے کہیں آگے نکل جاتی ہے - حالانکہ امام زین العابدین علیہ السلام ، سلام کے وقت اپنا رشتہ بتا سکتے ہیں مگر ادب سے "نبی محترم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم " کہا - یہ ادب غم کی مکمل داستان ہے _____

فقیر اسی حال میں سلام کہتا ہے جس حال میں اللہ نے اسے پہنچایا - غم کے اندر اللہ کو یاد کرنے والا ، خوشی میں اللہ کو نہ بھولنے والا، اپنے ہر حال میں اللہ کے فیصلوں پر راضی رہنے والا اور شکر کرنے والا یہی تو فقیر ہوتا ہے ______

جس نے غم کے وقت اپنی پیشانی سجدے میں رکھ دی ، وہ فقیری میں بہت دور نکل گیا - غم ازلی عنایت ہے - یہ بڑے لوگوں کو ملا کرتا ہے

غم تقرب_الہی ہے، غم اللہ کے قرب کا اعلی مقام ہے - غم میں درود شریف نکلے ، غم میں اگر اللہ کی یاد آئے ، سجدہ ہو اور درود شریف ہو تو سمجھو کہ غم سرفراز کر گیا________

گفتگو 4________صفحہ نمبر 56____57

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ