ٹھوکر نیاز بیگ لاہور میں قران والے کنویں : ان کنوؤں کی اہمیت اور افادیت کیا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 13, 2016 | 10:04 صبح

لاہور (شیر سلطان ملک) لاہور میں   الطاف  کالونی  جوڑا پل کے قریب چائے کی دکان چلانے والے زرداد خان  دن کا بہت تھوڑا سا وقت اپنی چائے کی دکان کو دیتا  ہے اور باقی سارا وقت  قبرستانوں ویرانوں  اور مدارس میں جا کر  شکستہ  اور پرانے قران پاک اور سپاروں  کو اکٹھا کرتا ہے ۔ انہیں صاف ستھرا کرکے  اپنے چھوٹے سے چائے خانے میں رکھ دیتا ہے ۔ زرداد کا چھوٹا سا چائے خانہ قران پاک کے پرانے نسخوں سے  بھر چکا ہے ۔ اب وہاں مزید &

nbsp;قران پاک رکھنے کی گنجائش نہیں  لیکن زرداد خان کو راتوں کو بھی نیند نہیں آتی۔

 وہ اٹھ کر پرانے قران مجید اور سپاروں کی تلاش میں قبرستانوں  ویرانوں نہروں  اور مسجدوں کو کھنگالتا پھرتا ہے  ۔

ٹھوکر نیاز بیگ سے چند کلو میٹر دور روئے ونڈ کے مقام پر  محکمہ اوقاف نے  قران ویلز (قرانی کنویں ) بنائے ہیں ویرانے اور جنگل میں  بنائے گئے یہ چار کنویں  جنکی گہرائی 35 سے 40 فٹ ہے ۔ اس وقت چاروں  کنویں پرانے اور ضعیف قران پاک سپاروں  سے بھر چکے ہیں ۔

 محکمہ اوقاف کی  دلچسپی اس معاملہ میں ملاحظہ کیجیے  کہ قران پاک کو بے حرمتی سے بچانے جیسے اس اہم منصوبہ کے لیے صرف چار ملازمین کو روزانہ اجرت کی بنیاد پر رکھا گیا  ہے ۔

لاہور شہر کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کے  میں سے شہید اور  بوسیدہ قران پاک  اکٹھے کرنے کے لیے صرف ایک  مزدا گاڑی ہے  جس کے ٹائر بھی ایک بزرگ شہری  نے از خود بدلوائے ہیں ۔

سوال یہ پیدا  ہوتا ہے کہ محکمہ اوقاف کو  اتنے اہم اور حساس معاملہ میں  ان ویرانوں اور جنگلوں میں قران ویلز بنانے کا مشورہ کس احمق نے دیا تھا ۔

یہ کڑوی حقیقت بھی ہم سب جانتے ہیں کہ  لاہور کی اچھرہ نہر  گندگی اور غلاظت سے پر ہو چکی ہے لیکن شہری بدستور اس نہر میں  بوسیدہ اور پرانے  پاک  ڈال کر بری الذمہ ہو اجتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ رائیونڈ میں محلوں  کے مالک شریف برادران جو ان قران والے کنوؤں  کے بالکل قریب سے گزر  جاتے ہیں ۔ حاکم وقت ہونے کے ناطے اس سنجیدہ اور حساس معاملہ کا نوٹس لیں  اور اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں ۔