قصہ حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 14, 2017 | 17:33 شام

لاہور(مہر ماہ رپورٹ):ایک بار رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہ نے سات دن تک صرف پانی سے روزه کھولا - گھر میں روٹی کا ایک لقمہ بھی نہیں تھا - افطار کا وقت بہت قریب تھا - کہ حضرت رابعہ بصریؒ پر بھوک کا غلبہ طاری ہوا نفس نے فریاد کی - ۔

رابعہ ! آخر تو کب تک مجھے بھوکا رکھے کی - ابھی آپ ؒ کے دل میں یہ خیال گزرا ہی تھا کہ کسی شخص نے دروازے پر دستک دی -

آپ باہر تشریف لائیں تو ایک نیاز مند کھانا لیۓ کهٹرا تھا۔۔۔۔ حضرت رابعہ بصریؒ نے کھانا قبول کر لیا ا

ور نفس سے مخاطب ہوتے ہوے فرمایا ۔

میں نے تیری فریاد سن لی ہے کوشش کروں گی تجهے مزید اذیت نہ پہنچے یہ کہہ کر آپ نے کھانا فرش پر رکھ دیا اور خود چراغ جلانے اندر چلی گئیں -۔

واپس آئیں تو دیکھا کہ ایک بلی نے کھانے کے برتن الٹ دئیے ہیں اور زمین پر گرا کھانا کھا رہی تھی ۔۔۔

حضرت رابعہ بصریؒ بلی کو دیکھ کر مسکرائیں اور بولیں " شائد یہ تیرے لئے ہی بھیجا گیا تھا اطمینان سے کها لے -۔۔

" افطار کا وقت قریب آ چکا تها حضرت رابعہ بصریؒ نے چاہا کہ روزه پانی سے افطار کر لیں اتنے میں تیز ہوا کا جھونکا آیا اور چراغ بجھ گیا -۔۔

حضرت رابعہ بصریؒ اندھیرے میں آگے بڑھیں اتفاق سے آپ برتن سے ٹکرائیں اور پانی کا برتن ٹوٹ گیا اور سارا پانی زمین پر بہہ گیا - بے اختیار آپؒ کی زبان مبارک سے یہ الفاظ ادا ہوئے ۔۔۔

الہیٰ ! یہ کیا راز ہے۔ ميں گنہگار نہیں جانتی کہ تیری رضا کيا ہے۔۔

جواب میں غیب سے ایک واز آئی - " اے میری محبت کا دم بهرنے والی اگر تو چاہتی ہے کہ تیرے لیۓ دنیا کی نعمتیں وقف کر دوں تو پھر میں تیرے دل سے اپنا غم واپس لے لوں گا ۔ کیونکہ میرا غم اور دنیا کی نعمتیں ایک دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔ائےرابعہ ! تیری بھی ایک مراد ہے اور میری بھی ایک مراد ہے - توہی بتا کہ دونوں مرادیں ایک جگہ کیسے رہ سکتی ہیں۔۔۔۔۔
 حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتی ہیں کہ جب میں نے یہ آواز سنی تو دنیا سے ہمیشہ کےلیےمنہ موڑ لیا اور تمام امیدیں ترک کر دیں اس کے بعد میں نے ہر نماز کو آخری نماز سمجھا۔۔۔۔
 اللہُ اکبر۔۔۔۔ یہ شان ہی اللہ کے نیک بندوں کی۔۔۔۔۔