سات سالہ بچی سے زیادتی۔انتہائی افسوس ناک خبر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 19, 2017 | 20:12 شام

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک): کورنگی کریک پر نامعلوم افراد 7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد نالے میں پھینک کرفرار ہوگئے، پولیس کے مطابق بچی کی شناخت طیبہ کے نام سے ہوئی جبکہ میڈیکل رپورٹس میں ساتھ زیادتی کے شواہد سامنے آگئے۔تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے کورنگی کریک کے قریب واقع نالےمیں نامعلوم افراد 7 سالہ بچی کو تشویش ناک حالت میں پھینک کر فرار ہوگئے، بچی کے رونے اور چیخنے کی آوازیں سن کر علاقہ مکینوں نے فلاحی ادارے سے رابطہ کر کے بچی کو ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال ٹراما منتقل کروایا۔واقعے کی ا

طلاع موصول ہوتے ہی کورنگی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پہنچی اور بچی کی شناخت کے لیے پوچھ گچھ کا عمل شروع کردیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کی شناخت ہوتے ہی اہل خانہ کو مطلع کیا جائے گا۔بعد ازاں بچی نے طبیعت بہتر ہونے کے بعد پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا،بچی کی حالت کو خطرے سے باہر قرار دیا گیا، بچی نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اپنا نام طیبہ اور کورنگی کا رہائشی بتایا جبکہ متاثرہ بچی نے اپنے والد کا نام شبیر اور اسکول کا نام بھی بتا دیا ہے۔پولیس کے مطابق بچی کے گلے اور ہاتھ پر زخم ہیں، بچی کی گمشدگی کے حوالے سے تھانے میں کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق متاثرہ بچی کے جسم اور گلے پر زخم کے نشانات موجود ہیں، بچی کی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کے شواہد مل گئے ہیں۔بعد ازاں ٹراما سینٹر کے انچارج ڈاکٹر کاشف نے میڈیا کو بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد اُس کا گلا کاٹ کر اُسے قتل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم اتفاق سے وہ بچ گئی، بچی کی زندگی کے لیے آئندہ 36 گھنٹے بہت اہم ہیں۔ایس ایچ او احمد شیخ نے کہا کہ بچی شدید زخمی ہے اس لئے بول نہیں پارہی اور پولیس کو شک ہے بچی کو کسی نے اغواءکرنے کے بعد شناخت کے ڈر سے گلے پر تیز دھار آلے سے وار کرکے زخمی کردیا اور ندی میں پھینک کر فرار ہوگیا ،ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ بچی کی تصویر شہر کے تمام تھانوں کو بھیجی جاچکی ہے اگر بچی کسی علاقے سے اغوائ یا لاپتہ ہوئی ہو گئی اس کی شناخت فوری ہوسکے گئی۔علاوہ ازیں سابق صدر آصف علی زرداری نے کورنگی میں بچی کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے رپورٹ طلب کی اور واقعے میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچانے کی ہدایت جاری کی۔ دوسری جانب قائم مقام گورنر سندھ اور سندھ اسبملی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کی ہر صورت گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔