جنرل راحیل شریف کو 34 ممالک کی مشترکہ فوج کا سپہ سالار بننے کی دعوت دے دی گئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 21, 2016 | 17:44 شام

راولپنڈی  (شیر سلطان ملک) آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے دنیا  کے کئی ممالک نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کر ڈالا ہے  لیکن سعودی عرب سب پر بازی لے گیا ہے ۔ امریکہ، برطانیہ، بھارت، استعماری قوتیں، یو اے ای، افغانستان کی خواہش ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائرڈ ہوجائیں۔  جبکہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ جنرل  راحیل شریف اگر ریٹائرڈ بھی ہو جاتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد 34 اسلامی ممالک کے سپہ سالار بن جائیں کیونکہ اس صورت می

ں  مسلم امہ کو درپیش دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔

صف اول کے اخبار روزنامہ خبریں کے مطابق  جنرل راحیل شریف کے 3 سالہ دور ملازمت  میں پاک فوج نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان  کی مثال نہیں ملتی۔ ضرب عضب آپریشن  میں پاک فوج نے اعلیٰ کارکردگی کی بلندیوں  کو چھو لیا  جو کام دنیا کے 38 ممالک کی افواج کا اتحاد نہ کر سکا  وہ پاک فوج نے  محدود وسائل کے ساتھ کر دکھایا ۔

دوسری طرف  چین، روس اور کئی  دیگر ممالک چاہتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے۔ چین نے افواج پاکستان کی گارنٹی اور مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کے وعدے پر سی پیک یا  اقتصادی راہداری  کے شاندار منصوبے میں سرمایہ کاری کی تھی۔ اب جبکہ راحیل شریف کی مدت ملازمت میں 40 دن رہ گئے ہیں ۔اخبار کے مطابق راحیل شریف نے توسیع لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ یہ بات بھی گردش کررہی تھی کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت 4سال کردی جائے۔ جس کے لئے آئینی ترمیم کرنا ہوگی جس کے نتیجے میں نہ صرف آرمی چیف بلکہ نیول چیف اور ائیرچیف کی بھی مدت ملازمت چار سال کرنا ہوگی۔ جبکہ صورتحال  اس وقت یہ ہے کہ بھارت روزانہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے جس سے افواج پاکستان کے کئی جوان اور معصوم شہری شہید ہوچکے ہیں۔ بھارت جھوٹے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کررہا ہے ایسی صورتحال میں کمانڈ کا تبدیل کرنا کیا ملک کیلئے بہتر ہے۔ ایسی صورتحال میں کیا کمانڈ تبدیل کی جاسکتی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جنرل راحیل شریف کے بعد  سنیارٹی لسٹ میں آنیوالے افسران بھی بہت باصلاحیت اور تجربہ کار ہیں مگر جو مقبولیت پیار اور عوامی تائید جنرل راحیل شریف کے حصے میں آئی ہے وہ کم ہی کسی کو ملتی ہے۔اہم بات یہ بھی ہے کہ  ریٹائرمنٹ کی صورت میں  جنرل راحیل شریف آرمی کی تمام یونٹس   کے علاوہ سعودی عرب سمیت کئی ملکوں کا  الوداعی دورہ  بھی کریں گے۔چنانچہ چند ہفتے بعد کیا فیصلہ کیا جائے گا اس بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہو گا۔