جنرل قمر جاویدباجوہ نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 29, 2016 | 07:03 صبح

 

راولپنڈی(مانیٹرنگ)نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی،سبکدوش آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے روایتی چھڑی نئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے سپرد کی۔

پاک فوج کی کمان میں تبدیلی کی اہم تقریب جی ایچ کیو سے متصل آرمی ہاکی اسٹیڈیم میں ہوئی۔اس کے ساتھ ہی پاک فوج میں اعلیٰ عہدوں پر تبدیلیوں کا اہم مرحلہ مکمل ہوگیا۔

تقریب میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ،وزیردفاع خواجہ آصف، وزیرمملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر،مشیر خارجہ سر

تاج عزیز ، وزیر سیفرون عبدالقادر بلوچ ، وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب سمیت اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی ۔

پاک فوج کی تبدیلی کمان کی تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات،فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان ، غیر ملکی سفارت کاراور سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت ریٹائرڈ فوجی افسران اور ان کے اہل خانہ بھی شریک ہوئے۔

اس موقع پر تقریب کے مہمان خصوصی جنرل راحیل شریف کو فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے دستے اور جنرل قمر جاوید باجوہ کو بلوچ رجمنٹ کے دستے نے سلامی پیش کی ۔ نئے فوجی سربراہ کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے۔

قبل ازیںتقریب میں اعزازی لیفٹیننٹ غلام علی کی قیادت میں ملٹری بینڈ نے سلامی کے چبوترے کے سامنے مختلف ملی نغموں کی دھنیں بجائی جبکہ اعزازی گارڈ کے دستے کی قیادت میجر حارث اسلم نے کی ۔

 

کمان کی تبدیلی کی تقریب سے قبل سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور کمان سنبھالنے والے جنرل قمر جاوید باجوہ نے یاد گار شہداء پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔

 

جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل راحیل شریف کی جگہ لی ہے جو تین سال تک پاکستان کے بری فوج کے سربراہ رہنے کے بعد ریٹائر ہوئے ہیں۔

 

جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان کے بری فوج کے 16ویں سربراہ ہیں اور بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے چوتھے آرمی چیف ہیں۔

جنرل باجوہ پاکستان کی سب سے بڑی 10 کور کی ناصرف کمانڈ کر چکے ہیں بلکہ اپنے کیرئیر میں دو مرتبہ اس کور میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کوئٹہ میں انفینٹری سکول کے کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔

وہ اقوام متحدہ کی امن مشن کے تحت کانگو میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اس موقع پر جنرل راحیل شریف نے بطور آرمی چیف اپنے آخری خطاب میں کہا کہ ’میں اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے دنیا کی بہترین فوج کی قیادت کا موقع دیا‘

انہوں نے کہا کہ ’میں پاک فوج کے شہداء اور ان کے لواحقین کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں‘۔

راحیل شریف نے اس موقع پر سیاسی قیادت اور میڈیا کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ ان کا تعاون بھی فوج کی کوششوں میں شامل رہا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمیں درپیش خطرات ابھی ختم نہیں ہوئے، مکمل امن کے حصول کے لیے ہمارا سفر قدم بقدم جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جارحانہ اقدام نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا۔

راحیل شریف نے بھارت کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہماری تحمل کی پالیسی کو کمزوری سمجھنا خود اس کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و خوشحالی کی واضح مثال چائنا پاکستان اقتصادی راہداری ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ سی پیک کے دشمن اپنی دشمنی ترک کرکے اس کے ثمرات میں شریک ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’پاک فوج سے رخصت ہوتے ہوئے مجھے خوشی ہے کہ میری زندگی سب سے عظیم قوم اور سب سے باوقار ادارے کی خدمت کے لیے وقف رہی‘۔

 

سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کمان کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں

سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی تقریب میں موجود تھے

اس سے ایک روز پہلے جنرل زبیر محمود حیات نے پیر کے روز ایک باضابطہ تقریب کے دوران بطور چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ سنبھال لیا

پیر کے روز چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب راولپنڈی ہیڈکوارٹر میں ہوئی۔

تقریب میں سبکدوش ہونے والے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود نے نئے نامزد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کو کمان سونپی۔

تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہوں اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

خیال رہے کہ سنیچر کو وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق صدر پاکستان ممنون حسین نے وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی تھی۔

جنرل زبیر محمود حیات سٹریٹیجک پلان ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں

 

جنرل قمر باجوہ

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن تعینات تھے، یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔

قمر جاوید باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔

جنرل قمر باجوہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج (ٹورنٹو)، نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹیری (کیلی فورنیا)، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے گریجویٹ ہیں۔

نئے مقرر کیے گئے فوجی سربراہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے، بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔

انہوں نے 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔

کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔

وہ ماضی میں انفینٹری اسکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو توجہ حاصل کرنے کا شوق نہیں اور وہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔

ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک افسر کے مطابق وہ انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی ہیں جبکہ ان کو غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے 16 بلوچ رجمنٹ میں 24 اکتوبر 1980 کو کمیشن حاصل کیا، یہ وہی رجمنٹ ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحیٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔