راجناتھ نے نماز میں کیا پڑھا ہوگا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 28, 2016 | 13:40 شام

نئی دہلی(مانیٹرنگ) مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ کو مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے ٹوپی پہن کر ایک مسجد میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو کہ انتخابی شعبدہ بازی نظر آتی ہے۔ انہوں نے مجوزہ انتخابات کی تیاری کرتے ہوئے ووٹ بینک پر سیاست شروع کردی ہے چونکہ بی جے پی نے ہمیشہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتی طبقات کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیا ہے جس کی وجہ سے مسلمان بھی بی جے پی حکومت کو پسند نہیں کرتے جبکہ تمام بی جے پی قائدین اپنے اقتدار کا استعمال کرتے ہوئے اقلیتوں کو کچل دینے کی کوشش

میں ہیں۔ لیکن بی جے پی کے وزراء کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ اقلیتوں کی تائید کے بغیر انتخابات میں کامیابی مشکل ہے۔ اترپردیش میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات کے پیش نظر انہوں نے عملاً مہم شروع کردی ہے اور اقلیتوں کو رجھانے کے لئے شعبدہ بازی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

 

گوکہ بی جے پی نے کبھی اقلیتوں کی تائید کی اور نہ ہی 2012 میں گجرات فسادات کے متاثرین کے ساتھ انصاف کیا۔ بی جے پی کے سرگرم کارکنوں نے گجرات کے فسادات میں سینکڑوں معصوم مسلمانوں کو ہلاک کردیا اور مسلم برادروں نے گجرات کے المیہ کو فراموش کیا ہے اور نہ ہی بی جے پی کو معاف کیا ہے اگرچہ کہ بی جے پی قائدین کانگریس پر اقلیتوں کی خوشامدی کا الزام عائد کرتے ہیں لیکن اب سیاسی مجبوریوں اور انتخابی مفادات کی خاطر مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ جو اس ڈگر پر چل پڑے ہیں حالانکہ عوام میں ان کی شبیہ انتہائی خراب ہے۔ تکبر اور گھمنڈی رویہ کی وجہ سانہیں مردآہن قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ اپنے کمانڈو کو طمانچہ رسید کیا اور ایک پولیس جوان کو جوتے کی ڈوری باندھنے کا حکم دیا تھا جس کی باعث راج ناتھ سنگھ کی شخصیت ظاہر ہوتی ہے لیکن انہیں یہ محسوس کرلینا چاہئے کہ سستی شہرت نے اوچھے حربے کارگر ثابت نہیں ہوسکتے بلکہ عوام کی تائید حاصل کرنے کے لئے سنجیدہ اور مخلصانہ خدمات کرنا ہوگا۔