پنجاب کے بڑے شہرسے 14 سالہ لڑکی اغواءایسی جگہ پر جنسی درندگی کہ جان کر مسلمانوں کے غصے کی انتہا نہیں رہے گی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 12, 2017 | 10:24 صبح


 
فیصل آباد (مانیٹرنگ رپورٹ) شیطان بھی شرمسار، بے حس شخص نے 14 سالہ بچی کو اغواءکر کے مدرسہ میں رکھ کر پیسوں کے عوض عزت کی نیلامی کردی، ہوا کی بیٹی کی عزت لوٹنے میں نامور شخصیات کے بھی شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پولیس بھی مجرموں کی سرپرست بن گئی، لڑکی کو بازیاب کروانے اور ملزمان کی گرفتاری سے گریزاں ہے ، دوسری طرف غریب اور مظلوم والدہ انصاف کیلئے دربدر ہیں اور ضلع کونسل چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مغویہ رحمت بی بی کی والدہ نسرین بی بی کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی کو

نثار کالونی سمن آباد فیصل آباد کے رہائشی سجاد انجم نے زبردستی گھر سے اغواءکیا اور کچھ عرصہ پیپلز ٹاﺅن سمندری روڈ پر اپنی بہن کے مدرسہ کے اوپر کمرہ میں زیادتی کرواتا رہا بعد میں اس کو مختلف شہروں میں لے جاکر بیچتا رہا حتیٰ کہ نام بدل کر جعلی نکاح نامہ تیار کروالیا اور پھر گوجرہ لاہور اور فیصل آباد میں نامور امیر لوگوں کو زیادتی کی غرض سے بیچتا رہا جو اس کی عزت پامال کرتے رہے۔متاثرہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ ملزم پہلے بھی کئی بچیوں کے ساتھ ایسا کر چکا ہے۔ ملزم کا یہی پیشہ و کاروبار ہے۔

ذرائع کے مطابق ملزم کے خلاف تھانہ صدر میں مقدمہ بھی درج کروایا گیا مگر تفتیشی اے ایس آئی عبدالرزاق اور ایس ایچ او فاروق رانجھا ملزمان کی گرفتاری سے گریزاں ہیں اور جس ایک شخص کو گرفتار کیا اسی کی بھی گرفتاری نہیں ڈالی جارہی اور نہ ہی ریمانڈ لیا جا رہا ہے بلکہ اسے سرکاری طور پر تحفظ فراہم کیا جارہا ہے اور پولیس مبینہ طور پر ملزمان سے بھاری رشوت لے کر ایف آئی آر خارج کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ نسرین بی بی کا کہنا تھا کہ اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں لاہور ہائیکورٹ کے باہر خودکشی کر لوں گی۔