گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی نوجوان لڑکی کے بارے میں ایسی تفصیلات بیان کردیں کہ سن کر انسان تو کیا شیطان بھی کانپ اُٹھے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مئی 18, 2017 | 20:24 شام

نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں ایک نوجوان لڑکی کی اجتماعی آبروریزی کے بعد اسے قتل کرکے لاش کتوں کے آگے پھینکنے کی اندوہناک خبر آپ سن چکے ہوں گے، لیکن مقتولہ کے باپ نے بیٹی کے قتل کے بعد اس کی لاش کے ساتھ کی جانے والی بے حرمتی کی ایسی تفصیلات بیان کر دی ہیں کہ سن کر انسان کی روح کانپ جائے۔ 
 مہیندر سنگھ نے بتایا ”میں بیٹی کی لاش کی شناخت کیلئے روہتاک کے پوسٹ گریجوایٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز گیا۔ میں وہاں پہنچا تو دیکھا کہ اس کی لاش کوڑے کی ٹوکری میں پڑی تھی۔ اس

ے کسی نے سٹریچر پر رکھنے کی زحمت بھی نہیں کی تھی۔ میں نے اس کے کپڑوں سے اسے پہچانا اور اس کے گلے میں ایک مالا تھی جو اس کی ماں نے اسے چند دن پہلے تحفے میں دی تھی۔ اس کا جسم گہرے زخموں سے چھلنی تھا جن کے اندر کیڑے بھرے ہوئے تھے۔ ڈاکٹروں کو اس کے جسم سے 200 کیڑے نکالنے میں 4 گھنٹے لگے۔ میری بچی کی لاش پر چمٹے کیڑوں کا منظر میں کبھی بھی اپنے ذہن سے نکال نہیں پاﺅں گا۔“بائیس سالہ لڑکی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ معمول کے مطابق کام پر جارہی تھی۔ مقامی پولیس کے مطابق لڑکی کو اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کرکے ویران مقام پر پھینک دیا گیا جہاں کتے اس کی لاش کو نوچتے رہے۔ جب لڑکی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کے جسم کے نازک حصوں پر بھیانک تشدد کیا گیا تھا جبکہ اس کے اندرونی اعضاءکو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔ اس کے گلے میں بھی لوہے کی سلاخ داخل کی گئی تھی جبکہ سر کے بال کھینچ کر جلد سے الگ کردئیے گئے تھے۔مقتولہ لڑکی کی ماں بید کور کا کہنا تھا ”میں نے کبھی ایسے ظلم کے بارے میں نہیں سنا جو میری بچی کے ساتھ ہوا۔ میری بچی ہمیشہ خوفزدہ رہتی تھی اور گھر کے دروازے کو تالہ لگاکر رکھتی تھی لیکن دیکھئے اسے کس طرح مار دیا گیا ہے۔ اس پر حد سے زیادہ ظلم کیا گیا ہے۔“فورنزک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سریش کمار کا کہنا تھا کہ لڑکی کی لاش کو ناقابل شناخت بنانے کیلئے اس کے چہرے کو بری طرح مسخ کردیا گیا تھا۔ اس کے سر کی ہڈیاں بری طرح ٹوٹی ہوئی تھیں۔ اسے متعدد افراد نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد اسے قتل کیا گیا۔ پولیس نے 25 سالہ مرکزی ملزم ثمیت کمار کو گرفتار کر لیا ہے، جو ایک قریبی گاﺅں کا رہائشی بتایا گیا ہے۔ اس کیس کی مزید تحقیق جاری ہے ۔