”وہ خون میں لت پت تھی، استغفراللہ۔۔۔!“ پاکستانی لڑکے نے جنسی زیادتی کے واقعے کا آنکھوں دیکھا حال سنایا تو سوشل میڈیا پر تہلکہ مچ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 10, 2017 | 18:46 شام

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جب کوئی اجنبی شخص کسی لڑکی کی عزت پر ہاتھ ڈالتا ہے تو اس کی زندگی اجڑ جاتی ہے۔ لڑکی کو یہ کہہ دینا کہ ”تمہیں بہادری دکھانی چاہئے تھی، تمہیں بھاگ جانا چاہئے تھا۔“ بہت ہی آسان ہوتا ہے لیکن جو اس طرح کے حالات میں پھنسی ہو اسے ہی معلوم ہوتا ہے کہ اس پر کیا بیت رہی ہے۔پاکستان میں لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے بہت سے واقعات پیش آتے ہیں لیکن ایک ٹوئٹر صارف نے ایسا واقعہ سنایا ہے جو اس کی سوسائٹی میں ایک لڑکی کے ساتھ پیش آیا۔ ٹوئٹر صارف محمد حاشر پرویز بھ

ی بدقسمتی سے اس وقت موقع پر پہنچے جب درندے حوا کی بیٹی کو نوچ چکے تھے اور اب سوائے اظہاری ہمدردی کے کچھ نہیں کیا جا سکتا تھا۔حاشر پرویز نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ”ٹوئٹر“ پر جاری بیان میں بتایا کہ ”آج میں نے اپنی آنکھوں سے اس لڑکی کو دیکھا جسے 4 آدمیوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا، وہ خون میں لت پت تھی۔ استغفراللہ، یہ واقعہ ایک سبق ہے۔“صارف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ”وہ ایک معروف یونیورسٹی کی طالبہ ہے جس کی ایک لڑکے کیساتھ دوستی ہو گئی۔ ایک اچھا نظر آنے والے لڑکے سے، وہ بہت ہی اچھے دوست بن گئے۔آخر کار وہ ایک دوسرے کیساتھ عوامی مقامات پر ملاقات کرنے لگے اور جلد ہی یہ رشتہ دوستی سے ذرا آگے بڑھ کر پیار جیسی چیز کے قریب پہنچ گیا۔دونوں نے بہت زیادہ ملاقاتیں شروع کر دیں۔ لڑکا اسے لانگ ڈرائیوز پر لے جانے لگا اور اس طرح کا ہر وہ کام کرنے لگا جس سے لڑکی کو خوشی ملتی۔ایک دن لڑکے نے اسے اکیلے فلیٹ پر ملنے کیلئے بلایا۔ وہ ڈری ہوئی تھی لیکن سختی سے کہے جانے پر وہ راضی ہو گئی۔جب وہ اس کے ’غلیظ‘ فلیٹ میں آئی تو اس نے وہاں مزید 3 لڑکوں کو دیکھا اور مختصر یہ کہ انہوں نے اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔بعد ازاں وہ لڑکی خون میں لت پت روتی ہوئی ملی، یہ لمحہ میرے لئے بہت ہی دل گرفتہ تھا۔پیاری خواتین۔۔۔! برائے مہربانی اپنے والدین کی خاطر کبھی بھی اکیلے کسی لڑکے سے ویران جگہ پر ملنے مت جائیں۔ چاہے وہ بہت ہی اچھا، مہربان اور کچھ بھی کیوں نہ ہو۔اس طرح کے 99 فیصد لڑکے ’حرامی‘ ہوتے ہیں اور انہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی، انہیں صرف آپ کے جسم کی ہوس ہوتی ہے۔“حاشر پرویز نے مزید کہا کہ ”ہم اپنے انٹرن شپ پروگرام پر تھے۔۔۔ کہ میرے ساتھ کام کرنے والے ایک دوست، جو قریبی فلیٹ میں ہی رہتا ہے، کو ایک وفن کال موصول ہوئی کہ بہت سارے لوگ اور ایک چلاتی ہوئی لڑکی اوپر والے فلو پر موجود ہیں۔ ہم جب وہاں پہنچے تو یہ سب کچھ دیکھا، ایک انکل اور آنٹی نے لڑکی کو نہلایا اور پھر اسے شائد اس کے گھر، یا ہسپتال یا پھر کہیں اور چھوڑ آئے، اس سے متعلق ہم نہیں جانتے۔ اس لئے میں نے اس واقعے کے بارے میں بتایا ہے کہ لڑکیاں اس سے سبق حاصل کر سکیں۔ اور خود کو جتنا ان افراد سے بچا سکتی ہیں بچائیں۔ کیونکہ آج کل یہاں بس ہوس کے مارے افراد ملتے ہیں۔۔۔۔