وزرا کے رویے کے خلاف احتجاج،رضاربانی نے ہتھیار ڈال دیئے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع اپریل 14, 2017 | 18:50 شام
اسلام آباد(مانیٹرنگ)چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں وزرا کی عدم موجودگی پر احتجاجاً کام کرنا بند کر کے سرکاری پروٹوکول واپس کردیا جبکہ سیکریٹریٹ کوہدایت کی ہے کوئی سرکاری فائل مجھ تک نہ لائی جائے ,میں اب چیئرمین نہیں ہوں۔سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران ایوی ایشن ڈویژن سے متعلقہ سوالات وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کی درخواست پر پہلے لئے گئے جس کے بعد کیڈ سے متعلقہ سوالات ایجنڈے پر تھے تاہم وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے چیئرمین کو بتایا کیڈ ڈویژن کے بعض سوالات وزارت داخلہ و انسداد منشیات کو منتقل کئے ہیں کیونکہ یہ کیڈ سے متعلقہ نہیں ہیں۔ چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا متعلقہ وزراءایوان میں موجود نہیں ہیں جو ارکان کے سوالات کے جوابات دے سکیں اس کے بعد انہوں نے اجلاس کچھ وقت کے لئے ملتوی کردیا۔دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین نے کہا وہ واضح کرنا چاہتے ہیں سیکرٹریٹ متعلقہ سیکرٹریوں کو یہ پیغام دے تمام وزارتوں کے سیکرٹریوں‘ ایڈیشنل اور جوائنٹ سیکرٹریوں کو فائنل نوٹس ایشو کئے جارہے ہیں اگر ایوان کی کارروائی کو سنجیدہ نہ لیا اور وقفہ سوالات میں ارکان کے سوالات کے درست اور بروقت جوابات فراہم نہ کئے گئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ ان کی حتمی وارننگ ہے۔رضا ربانی نے کہا جب سے یہ سیشن شروع ہوا وزرا ءنہیں آرہے اگرحکومت کو مجھ سے مسئلہ ہے تو میں مستعفی ہونے کو تیار ہوں ,میں آئینی طریقے سے ایوان کو چلانے کی کوشش کررہا ہوں مگر اب ایسا ناممکن ہوتا جارہا ہے حکومت سینیٹ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرنا ہی نہیں چاہتی ملکی معاملات میں سینیٹ اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے تاہم حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینت کا اجلاس غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کرتے ہوئے احتجاجاً کام بند کر دیا اور سرکاری پروٹوکول بھی واپس کر دیا۔ انہوں نے سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کوئی سرکاری فائل مجھ تک نہ لائی جائے ,میں اب چیئرمین نہیں ہوں۔سینٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ رولز 23 کے تحت سینیٹ کی کارروائی ملتوی کردی گئی، آئندہ اجلاس کی تاریخ چیئرمین سینیٹ دیں گے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے ہفتہ سے شروع ہونے والا دورہ ایران بھی منسوخ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینٹ پارلیمنٹ سے روانگی کیلئے اپنی پرائیویٹ گاڑی منگوا لی اور تمام سرکاری امور ملتوی کر دیئے۔مسلم لیگ (ن ) ،اے این پی اور ایم کیو ایم کے سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کے اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہاہے سینیٹر رضا ربانی کی وجہ سے سینیٹ کا وقار بڑھا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں راجہ ظفر الحق نے کہا رضا ربانی کی ناراضی بجا ہے ،ان سے کہا ہے کہ سفر جاری رکھیں گے ،جو بھی خامیاں ہیں انہیں دور کریں گے۔انہوں نے کہا آج بیک وقت دونوں ایوانوں میں اجلاس بلائے گئے ،اس لئے کچھ وزراءقومی اسمبلی اور کچھ سینیٹ میں تھے،اس لئے کنفیوژن پیدا ہوئی ۔راجہ ظفر الحق نے کہا میں نے رضا ربانی سے ملاقات میں انہیں کہا کہ آپ نے دو سال میں بہت سی اصلاحات کی ہیں،وہ میرے سمجھانے پر سرکاری گاڑی میں گھر روانہ ہوئے ۔ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی نے کہا کہ وزراءکرپشن میں لگے ہوئے ہیں ان کے پاس ٹائم نہیں ہے، اگررضا ربانی نے استعفیٰ دیا تو تمام ارکان مستعفی ہوجائیں گے۔اے این پی کے شاہی سیداور زاہد خان نے رضا ربانی کے اقدام کو درست قراردیا ہے اور کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے جو کچھ کیا وہ اچھی بات اور درست کام ہے۔زاہد خان کا کہناتھاکہ پارلیمانی جمہوری حکومت عوام کو جوابدہ ہوتی ہے،حکومت کو جمہوری رویے کا پتہ ہی نہیں۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق کی جانب سے میپکو کی جانب سے گھریلو اور تجارتی صارفین سے اضافی بل وصول کرنے کے حوالے سے تحریک التواء پیش کی گئی،اس موقع پر تحریک التواءکا جواب دینے کیلئے متعلقہ وزیر موجود نہ ہونے پر سینیٹر میاں عتیق نے واک آئوٹ کیا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہحکومت آئین پاکستان کی خلاف ورزی کر رہی ہے،جب تک حکومت ایوان کو چلانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہوتی ہم ایوان میں نہیں آئیں گے اور پی ٹی آئی ایوان بالا کا بائیکاٹ جاری رکھے گی ،سینیٹر اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ ایوان کی عزت کی خاطر ایوان سے اپوزیشن ارکان کیساتھ حکومتی سینیٹرز بھی واک آوٹ کریں،حکومت اکائیوں کو اہمیت نہیں دیتی، سینیٹرطاہر حسین مشہدی نے کہا کہ اپوزیشن کبھی برداشت نہیں کرئے گی کہ حکومت ایوان کا تقدس پامال کرے،حکومت سینیٹ میں آکر جواب دینا ہی نہیں چاہتی ،حکومت پارلیمنٹ کو مذاق بنا رہی ہے ،حکومت مجبور کررہی ہے کہ ہم سڑکوں پر آئیں،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کو ڈیلی ویجز پر چلا رہی ہے،سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ صوبوں کے حقوق کو بائی پاس کرنے سے کسی اور کو فائدہ ہو گا ، آئین اور قانون کی خلاف ورزی سے حا لات خراب ہو رہے ہیں،قانون کی خلاف ورزی خطرناک ہے ،اگر حکومت نے رویہ نہ بدلا تو معاملات خراب ہونگے۔اس موقع پر ایم کیو ایم‘ پی ٹی آئی‘ پی پی پی‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں اور آزاد بنچوں سے تعلق رکھنے والے ارکان ایوان سے واک آﺅٹ کرگئے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ ہم چیئرمین سینٹ رضا ربانی کو منالیں گے انوہں نے کہا حکومت کو رضا ربانی کے تحفظات کا علم ہے رضا ربانی بڑے اچھے طریقے سے ایوان کو چلاتے ہیں اور ان کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔